آٹھ فروری، پاکستانی قوم کا بھی امتحان، تجزیہ، شہزاد قریشی

0
132
shehad qureshi

(تجزیہ شہزاد قریشی)
الیکشن سے قبل بہت سی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں ملک کا مسئلہ اس وقت یہ نہیں ہے کہ کون بنے گا وزیراعظم؟ ملک کے بہت سے مسائل میں بڑا مسئلہ معیشت اور خارجہ پالیسی کا ہے۔ معیشت مستحکم ہوگی تو ملک اور عوام کے بنیادی مسائل کا خاتمہ ہوگا۔ معیشت مستحکم ہوگی تو ملک اور عوام کے بنیادی مسائل کا خاتمہ ہوگا۔ سیاست کے شطرنج کی بساط بچھ چکی ہے سیاست کوئی تفریحی کھیل نہیں ہے۔ آج کی دنیا ترقی کی منازل طے کر رہی ہے آج ملک جس دہانے پر آکر کھڑا ہو گیا اس کا ذمہ دار کون ہے؟ معیشت ہماری مستحکم نہیں خارجہ پالیسی کی کیا سمت ہے اس کی ہمیں خبر نہیں۔ سیاسی اور مذہبی جماعتیں ملک اور عوام کی تقدیر بدلنے کانعرہ لگا رہی ہیں۔
بقول شاعر
بدلنا ہے تو رندوں سے کہو اپنا چلن بدلیں
ساقی بدلا دینے سے میخانہ نہ بدلے گ
ا
جمہوریت کے گلیاروں میں جاری ہلڑ بازی اور افراتفری، جاگیرداری ، سرمایہ کاری، گدی نشینوں کی پیداوار، سیاستدانوں کے کردار اور تفسیات کو بے نقاب کر رہی ہے۔ نودولتیوں اور نوزائیدہ سیاسی جماعتوں اور سیاستدانوں کی حقیقت تلاش کرنے کی ضرورت نہیں ان کی گفتگو اور حرکات و سکنات سب کچھ عیاں کر رہی ہے بلکہ انسانوں کو تعفن زدہ کر رہی ہے اس ماحول اور اس تعفن زدہ سیاست میں ملک و قوم کیونکر ترقی کرے اور کیسے کرے؟ نوراکشتیوں کا بازار گرم ہے جس ملک کی سیاست فنانسروں کی تابع ہو جائے وہ سیاستدان اپنے آپ کو بھی اور ملک و قوم کو بھی دھوکا دے رہا ہے۔ عوام پر 8 فروری ووٹ کے دن فرض ہے کہ وہ ایسی قیادت اور ایسی سیاسی جماعت کا چنائو کریں جو ملکی اور قومی مفادات کو اولیت دے۔ یاد رکھیئے ! پاکستان کی شناخت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ چکا ہے مزید اس کی گنجائش نہیں ہے۔ عوام ایسی قیادت کا انتخاب کریں جو ملکی اور قومی مفادات کو اولین ترجیح دے۔ نہ لینڈ مافیا سے ،ان کی ہائوسنگ سوسائٹیوں سے اپنے محلات فارم ہائوس تعمیر کروائے اور ٹھیکیداروں سے کمیشن وصول کرے ۔ملک کو اس وقت اپنی معیشت مستحکم اور تعمیر و مضبوطی کی ضرورت ہے۔ بلاشبہ بیرونی ممالک کی سرمایہ کاری اور دوست ممالک اور دیگر خیرخواہوں کے اعتماد کو بحال کرنے کی ضرورت ہے۔ عوام بخوبی آگاہ ہیں ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھیں ترقی کے سفر کو پورا کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔

Leave a reply