مزید دیکھیں

مقبول

پاکستان کے ایٹمی اثاثے، سازشیں اور بلاول کا انتباہ

پاکستان کےایٹمی اثاثے، سازشیں اور بلاول کا انتباہ
تحریر:ڈاکٹرغلام مصطفےٰ بڈانی
پاکستان کی سیاست ایک بار پھر بین الاقوامی سازشوں اور اندرونی کشمکش کے گرد گھوم رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے گڑھی خدا بخش میں بینظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے جو نکات اٹھائے، وہ نہ صرف موجودہ حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کا عکاس ہیں بلکہ عالمی قوتوں کی پاکستان کے ایٹمی اور میزائل پروگرام پر نظریں جمانے کی کوششوں کا پردہ بھی چاک کرتے ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری کے خطاب کا اہم نکتہ یہ تھا کہ حالیہ امریکی پابندیاں محض ایک بہانہ ہیں، اصل نشانہ پاکستان کا ایٹمی اور میزائل پروگرام ہے۔ ان کا یہ بیان پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت کے لیے ایک واضح تنبیہ ہے کہ عالمی قوتیں کسی مسلمان ملک کو ایٹمی طاقت کے طور پر قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ بلاول نے تحریک انصاف کے بانی عمران خان کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ وہ محض ایک بہانہ ہیں جبکہ اصل مقصد پاکستان کے اسٹریٹجک اثاثے ہیں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ملک کے خلاف تیار ہونے والی بین الاقوامی سازش کا مقابلہ کرنے کے لیے سیاست کو ایک طرف رکھ کر پاکستان اور اس کا دفاع کا سوچنا پڑے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ آج کل پاکستان کے مخالفین شہید ذوالفقارعلی بھٹو اورشہید بینظیر بھٹو کے دیئے ہوئے میزائل ٹیکنالوجی کے تحفے کو میلی آنکھ سے دیکھ رہے ہیں، ان کی خواہش ہے کسی مسلمان ملک کے پاس ایسی قوت نہ ہو اور وہ کسی بہانے سے آپ کی یہ طاقت چھننا چاہتے ہیں۔

بلاول بھٹو نے امریکا کی جانب سے پاکستان کی میزائل ٹیکنالوجی پر پابندیوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کے ہوتے ہوئے ہم اپنے ایٹمی اثاثوں اور نہ ہی میزائل پروگرام پر کسی قسم کی سودے بازی نہیں ہونے دیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ مختلف ممالک ہماری اندرونی سیاست کے اوپر بیان دے رہے ہیں لیکن یہ سب کچھ بہانہ ہے اور کسی کو پاکستان کی جمہوریت کے بارے میں کوئی فکر نہیں ہے، عمران خان صرف بہانہ ہے اصل میں نشانہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام اور میزائل ٹیکنالوجی ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ عمران خان کو واضح کرنا چاہیے کہ آئے روز ان کی حمایت میں بیان دینے والے وہی لوگ نہیں ہیں جو پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے خلاف ہیں؟ انہیں جواب دینا چاہیے کہ یہ بانی پی ٹی آئی کے حق میں کیوں بول رہے ہیں؟انہوں نے عمران خان اور ان کی جماعت سے مطالبہ کیا کہ وہ ان بیانات کی مذمت کریں جو پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے خلاف ہیں۔ بلاول نے پی ٹی آئی کی قیادت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسرائیل کے حق میں آواز اٹھانے والوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور یہ صورتحال عوام کے لیے سوالیہ نشان ہے۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے بین الاقوامی سازشوں کا ذکر کیا ہو۔ ان کے والد آصف علی زرداری اور نانا ذوالفقار علی بھٹو بھی پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے محافظ رہے ہیں۔ ذوالفقار علی بھٹو نے ایٹمی پروگرام کو اسلامی بم کا نام دیا اور اس کی بنیاد رکھی جبکہ بے نظیر بھٹو نے میزائل ٹیکنالوجی متعارف کرائی۔ بلاول نے اپنی تقریر میں یہ واضح کر دیا کہ پیپلز پارٹی پاکستان کے ایٹمی اور میزائل پروگرام پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔

بلاول کا یہ کہنا کہ سیاسی کٹھ پتلیاں ایٹمی اثاثوں پر سودے بازی کے لیے تیار رہتی ہیں، ایک سنگین الزام ہے جو موجودہ اور ماضی کی حکومتوں کی سمت پر سوالیہ نشان لگاتا ہے۔ ان کا یہ بیان کہ “ہم نہ سلیکٹڈ ہیں اور نہ ہی فارم 47 والے”، ایک خودمختار اور غیرجانبدار سیاسی جماعت کے دعوے کی تائید کرتا ہے۔

پیپلز پارٹی کی حکومت سازی میں مصالحت کی پالیسی اور اجتماعی فیصلوں کی اہمیت پر زور بلاول کی سیاسی بصیرت کو اجاگر کرتا ہے۔ انہوں نے حکومت پر یکطرفہ فیصلوں کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اتفاق رائے سے کیے گئے فیصلے ہی مضبوط اور دیرپا ہوتے ہیں۔ یہ ایک ایسا اصول ہے جس پر عمل کرنے سے پاکستان کے سیاسی نظام میں استحکام آ سکتا ہے۔

بین الاقوامی سازشوں کے حوالے سے بلاول نے کہا کہ ہمیں ایک ہونا پڑے گا اور سیاست کو ایک طرف رکھ کر پاکستان کے مفادات کو ترجیح دیناہوگی۔ یہ ایک ایسا پیغام ہے جو موجودہ سیاسی حالات میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

پاکستان کے عوام اور سیاسی قیادت کے لیے یہ وقت اتحاد اور یکجہتی کا ہے۔ اگر ہم نے اپنی اندرونی کشمکش اور سیاسی اختلافات کو ختم نہ کیا، تو بین الاقوامی سازشیں ہمیں نقصان پہنچانے میں کامیاب ہو سکتی ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری کا خطاب اس بات کی یاد دہانی ہے کہ پاکستان کو مضبوط اور خودمختار رکھنے کے لیے ہمیں اپنی ترجیحات کو قومی مفادات کے مطابق ترتیب دینا ہوگا۔

ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی
ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانیhttp://baaghitv.com
ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی 2003ء سے اب تک مختلف قومی اور ریجنل اخبارات میں کالمز لکھنے کے علاوہ اخبارات میں رپورٹنگ اور گروپ ایڈیٹر اور نیوز ایڈیٹرکے طورپر زمہ داریاں سرانجام دے چکے ہیں اس وقت باغی ٹی وی میں بطور انچارج نمائندگان اپنی ذمہ داری سرانجام دے رہے ہیں