لندن میں فلسطینی مشن کو باضابطہ طور پر سفارتخانے کا درجہ دے دیا گیا، جہاں پہلی بار فلسطینی پرچم لہرایا گیا۔
اس موقع پر برطانیہ میں فلسطینی سفیر حسام زملوط نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ قدم تاریخی ناانصافیوں کا ازالہ اور آزادی و وقار پر مبنی مستقبل کی جانب پیش رفت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تسلیم ایسے وقت میں آیا ہے جب غزہ میں عوام بھوک، بمباری اور ملبے تلے دفن ہونے جیسے حالات سے دوچار ہیں جبکہ مغربی کنارے پر ریاستی جبر اور زمینوں پر قبضے کا سلسلہ جاری ہے۔ فلسطینی سفیر نے اس لمحے کو نسل کشی کو حرفِ آخر ماننے سے انکار قرار دیا۔
دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیم کیج (CAGE) انٹرنیشنل نے برطانیہ کے اقدام کو تاخیر سے کیا گیا علامتی اعلان قرار دیتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک فلسطینی نسل کشی میں اپنی شمولیت چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تنظیم کے مطابق مسئلہ فلسطین کا پائیدار حل صرف اسرائیلی قبضے اور نسل پرست نظام کے خاتمے سے ممکن ہے۔
برطانوی وزیراعظم کا ہنر مندوں کے لیے ویزا فیس ختم کرنے پر غور
ایشیا کپ: پاکستانی ٹیم ابوظبی پہنچ گئی، کل اہم میچ ہوگا
ڈکی بھائی کے مینجر سبحان شریف جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل
جیل میں ہنگامہ آرائی، جھڑپوں میں 14 افراد ہلاک، قیدی فرار