اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے باوجود غزہ میں انسانی بحران مزید سنگین ہوتا جا رہا ہے۔

اسرائیلی پابندیوں کے باعث امدادی سامان کی محدود فراہمی نے فلسطینیوں کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے، ہزاروں خاندان مناسب پناہ، خوراک اور پانی کے حصول کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، جبکہ بیمار فلسطینی فوری طبی امداد کے منتظر ہیں۔قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق جنگ بندی کے باوجود غزہ کے شہریوں کے حالات میں کوئی بہتری نہیں آئی۔ امداد کی کمی کے باعث بیشتر فلسطینی خاندان فاقہ کشی اور بے گھری کا شکار ہیں۔الجزیرہ کی رپورٹنگ ٹیم کے مطابق غزہ کے شمال، وسطی اور جنوبی علاقوں میں تمام فلسطینی یکساں طور پر مشکلات سے دوچار ہیں۔

ابو عمّارہ نامی 12 رکنی خاندان اس وقت ایک چھوٹے خیمے میں مقیم ہے۔ شام کے 4 بجے ان کا دن کا پہلا کھانا تیار ہوتا ہے، جبکہ بچوں نے صبح سے کچھ نہیں کھایا۔ والدین صبح سے خوراک کی تلاش میں ہیں مگر حالات انتہائی خراب ہیں۔یہ خاندان غزہ کے علاقے شجاعیہ کا رہائشی ہے اور امید کر رہا تھا کہ جنگ بندی کے بعد اپنے گھر واپس جا سکے گا، مگر ان کا کہنا ہے کہ ان کا علاقہ "غیرمحفوظ زون” میں ہونے کے باعث وہ واپس نہیں جا سکتے۔پناہ گاہوں کی کمی اور واپسی کی گنجائش نہ ہونے پر کئی بے گھر خاندان قبرستانوں میں خیمے لگا کر رہنے پر مجبور ہیں، کیونکہ وہی واحد جگہ ہے جو اب بھی خالی ہے۔

ادھر عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق 15 ہزار فلسطینی ایسے ہیں جنہیں فوری طبی علاج کی ضرورت ہے اور وہ غزہ سے انخلا کے منتظر ہیں۔ گزشتہ روز 41 نازک حالت کے مریضوں کو نکالا گیا، تاہم جنگ بندی کے باوجود رفح بارڈر تاحال بند ہے.

گھوٹکی: معمولی جھگڑے میں داؤدپوٹو برادری کا نوجوان شدید زخمی، ملزمان فرار

اسلام آباد پولیس کےایس ایس پی نے مبینہ طور پر خودکشی کر لی

Shares: