آج کل جو مسلمانوں کے ساتھ سلوک ہورہا ہے فلسطین، لبنان، کشمیر، برما، ہندوستان وغیرہ ممالک میں۔ کیا اب بھی مسلمانوں پر جہاد فرض نہیں ہے؟ کیا اب جو مسلم آزاد ممالک ہیں کیا ان پر جہاد فرض نہیں ہے؟ جہاد کیا ہے؟ جہاد صرف تلوار سے لڑنے کو تو نہیں کہتے جہاد کی مختلف اقسام بتائی گئی ہیں ہمیں۔ یہ جو پاکستان کی آدھی سے زیادہ عوام کہتی ہے کہ ہم کیا کر سکتے؟ یہ سب تو حکمرانوں کے ہاتھوں میں ہے۔ آپ کیوں نہیں کچھ کر سکتے؟ آپ لوگ اسرائیل کی پروڈکٹس کا بائیکاٹ تو کر سکتے ہیں نا ؟ آپ کا دل کوک یا lay’s وغیرہ کھانے کو کر رہا ہے لیکن آپ لوگ رک جائیں، نہیں ہم نے نہیں کھانا اپنے دل کو سمجھائیں کہ نہیں کھانا، خود کو کہیں کہ میں اسرائیل کی معیشت کو کیوں مضبوط کروں؟ میں کیوں فلسطین کے خون سے اپنے ہاتھوں کو رنگوں، ظاہر ہے میرے ہی دیے پیسوں سے وہ ہتھیار یا جنگ کا باقی سامان خریدتے ہیں۔ یہ ہوگا آپ کا جہاد با لنفس۔ آپ نے یہاں اپنے نفس کو روکا ہے اللہ کےلئے اللہ کے بندوں کےلئے۔

اب جو ناول نگار ہیں جو سارا دن بیہودہ ناول لکھتے ہیں وہ لکھیں وہ اپنی قوم کو جہاد کے بارے میں بتائیں یہ ہوگا قلم سے جہاد۔ جو لوگ جسمانی طور پر مضبوط ہیں یہ جو لیڈرز ہیں یہ سب اپنی اپنی پارٹی کے لوگوں کو کہیں کہ آئیں ساتھ دیں ہمارا، ہم جہاد کریں گے جب سب پاکستان کی عوام سڑکوں پر نکلے گی تو کیوں نا حکمران مانیں گے؟ یہ ہوگا آپ کا تلوار سے جہاد۔ اب اس وقت جہاد ہم پر فرض ہے اب جو مائیں ہیں یہ اپنے بچوں کی تربیت اس طرح کریں کہ ان میں شروع سے جنون ہو اللہ کی راہ میں قربان ہونے کا،

یاد رکھیں اگر آپ لوگ اسرائیل کی پروڈکٹس استعمال کرتے ہیں تو قیامت کے دن آپ سے بھی پوچھا جائے گا کہ کیوں اسرائیل کا ساتھ دیا؟ کیوں تم لوگوں نے اسرائیل کی معیشت کو مضبوط کیا؟ کیوں تم لوگوں نے اپنے بہن بھائیوں کا ساتھ نہیں دیا؟ کیوں تم لوگوں نے اپنا قبلہ اول آزاد کرانے کی کوشش نہیں گی؟ یہ جو پاکستان کی عوام کہتی ہے کہ عمران خان نے، بلاول بھٹو، مولانا فضل الرحمان یا حکومت نے ان کی مدد کی ہے تو یہ سب جھوٹ ہے پاکستان کی عوام کو بیوقوف بنایا جا رہا ہے۔ اگر انہوں نے ساتھ دیا ہوتا تو اب فلسطین آزاد ہوتا اگر انہوں نے ساتھ دیا ہوتا تو یہ جو فلسطین کےلئے آواز اٹھا رہے ہیں ان کو جیل میں قید نا کرتے۔

اب مسلمانوں کو چاہیے کہ ایک ہو جائیں چھوڑ دیں پاکستانی، سعودیہ، ترکی، پنجابی، سندھی، پلوجی، اہل سنت، اہلحدیث، شعہہ، وہابی اب چھوڑ دو یہ سب فرقہ واریت کا پرچار ،اب ایک ہو جاؤ جسد واحد کی طرح اب اٹھ جاؤ۔
آپ کو پتا ہے؟ کہ یہودی پوری دنیا میں بہت کم ہیں ان کی تعداد لاکھوں میں ہے جبکہ مسلمانوں کی تعداد اربوں میں ہے۔ یہ یہودی اپنے مسیح دجال کےلئے راہ صاف کررہے ہیں اور عیسائی حضرت عیسیٰ کےلئے۔ مسلمانوں آپ لوگ کیا کررہے ہو؟ اپنی ہی بیٹوں کو نچا کر خوش ہورہے ہو، اپنی ہی بیٹیوں کی عمر کی لڑکیوں پر تبصرے کرکے خوش ہو رہے ہو ،خدار لوٹ آؤ اسلام کی طرف، لڑکیو چھوڑ دو بے پردگی، چھوڑ دو غیر محرم کی آنکھوں کو سکون دینا ،چھوڑ دوغیر محرم کو اپنا جسم دکھانا، خدار اب اپنی نسل کو ایسے تیار کرو کہ اللہ ان کو حضرت امام مہدی کے لشکر میں شامل کردے

Shares: