جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ایک بار پھر ہماری خواہش اور آرزو کو کچل دیا گیا۔اسلام آباد میں اجلاس سے خطاب کرے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ فکر اس بات کی ہے کہ ایک الیکشن کے بعد مسلسل دوسرا الیکشن متنازع ہو تو پارلیمان کی کیا اہمیت ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ جس کو مخالف دیکھا اس کے خلاف کرپشن کے کیسز کردیے، اس الیکشن میں 75 سالہ کرپشن کے ریکارڈ توڑ دیے گئے، جے یو آئی اس کردار سے لاتعلقی کا اظہار کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اپنا تفصیلی فیصلہ مرکزی مجلس عاملہ میں دے چکے ہیں، ہم جمہوریت کےعلمبردار ہیں ہمارے بزرگ آئین کے بانی ہیں، آئین کا تحفظ کرنا ہم اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمیں الیکشن مہم نہیں چلانے دی گئی، میں الیکشن سے پہلے کہتا رہا کہ ہم الیکشن مہم نہیں چلا پا رہے، پارلیمان ہماری اتنی مجبوری نہیں کہ ہم بوٹ چاٹتے رہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کے ساتھ مل کر ہم نے تحریک چلائی ہے، ہمارے کارکن سڑکوں پر ہوتے تھے مسلم لیگ ن کی قیادت کنٹنیر پر ہوتی تھی، لیکن سال 2018 اور آج کی تینوں بڑی جماعتوں کی سیٹیوں کی تعداد ایک ہے، کل بھی یہ کہتے تھے کہ دھاندلی ہوئی آج بھی دھاندلی کہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اقتدار مل جائے تو الیکشن ٹھیک نہ ملے تو دھاندلی ہوئی ہے، پی ٹی آئی مسلم لیگ ن اور پی پی پی سب کے پیمانے ایک جیسے ہیں۔سربراہ جے یو آئی نے یہ بھی کہا کہ پارلیمنٹ ہمارے ملک کا سپریم ادارہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم فوج کو صرف ملکی دفاع کی صلاحیت دینا چاہتے ہیں، تیس سال سے دہشتگردی ہے اور بڑھتی جارہی ہے، پھر ناراض ہوتے ہیں کہ دفاعی قوت پر تنقید نہ کریں، جب وہ دفاعی قوت سے سیاسی قوت بن جائے گی تو سیاسی قوت پر بات کرنا ہوگی، وہ دفاعی قوت رہیں تو آنکھوں پر پلکوں کے طور پر ہوں گے، جب آنکھوں کی پلکیں آنکھ میں لگیں تو نکالنا پڑتی ہیں۔

2018 کے بعد خیال تھا کہ 2024 کا انتخاب شفاف ہوگا۔ مولا نا فضل الرحمن
Shares: