پارلیمنٹ کی قرار داد پاکستان کے آئین اور عدلیہ کی آزادی کے منافی ہے،سپریم کورٹ بار

0
46
سیکورٹی

اسلام آباد: سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف منظور کی گئی صریح غیر قانونی قرار داد کو پاکستان کے آئین اور عدلیہ کی آزادی کے منافی قرار دیتے ہیں-

باغی ٹی وی : سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اور سیکرٹری کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی کیلئے چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کےساتھ کھڑے ہیں،بدقسمتی کی بات ہےکہ قومی اسمبلی جوکہ آئین کے مطابق کام کرنے کی پابند ہے، نے آئین کے آرٹیکل 68 کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی ہے آرٹیکل 68 کسی جج یا جج کے طرز عمل کے حوالے سے پارلیمنٹ میں بحث کرنے سے منع کرتا ہے-

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے کہا کہ ، ارکان پارلیمنٹ نے عدلیہ کے ارکان کے خلاف توہین آمیز اور انتہائی اہانت آمیز تبصرے کیے ہیں، یہ تبصرےنہ صرف آئین کی خلاف ورزی بلکہ عدلیہ کی سالمیت کے لیے براہ راست چیلنج ہیں، پارلیمنٹ، عدلیہ اورایگزیکٹو کو آزادانہ طور پرکام کرنا چاہیےریاست کی کوئی شاخ کسی دوسرے پر تجاوز نہیں کر سکتی اور نہ ہی اس سے برتر ہے عدالتی فیصلہ حتمی ہے اور قومی اسمبلی میں منظور کی گئی قرارداد کے ذریعے اسے الگ نہیں کیا جا سکتا-

کہا گیا کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق مذکورہ قرارداد ایوان کے 342 میں سے صرف 43 ارکان نے منظور کی تھی، ایسی قراردادیں انتشار کا باعث بنیں گی جب استحکام اور جمہوری طور پرمنتخب حکومتوں کی ضرورت ہوسپریم کورٹ بار پاکستان کے تمام قانونی برادری کے ساتھ مل کر معزز ججوں کے میڈیا ٹرائل کی شدید مذمت کرتی ہے-

اعلامیہ میں مزید کہا گیا کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن تمام اسٹیک ہولڈرز سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ عدلیہ کی سالمیت کے تحفظ اور ملک میں سیاسی اور معاشی استحکام کی بحالی کے لیے باہمی اتفاق رائے پر پہنچیں، ایسا کرنے میں ناکامی سے ہمارا ملک مکمل انارکی کی طرف بڑھے گا، ملک میں موجودہ سیاسی اور معاشی بحران پر قابو پانے کے لیے تمام ریاستی اداروں کا باہمی اتحاد بہت ضروری ہے۔

Leave a reply