پی ٹی آئی پارلیمینٹیرین کے چیئرمین پرویز خٹک اور وائس چیئرمین محمود خان کی صحافیوں سے ملاقات کے دوران بات چیت ہوئی جس میں پرویز خٹک نے کہا
پی ٹی آئی ایک مجرم پارٹی ثابت ہوسکتی ہے جس پر پابندی لگ سکتی ہے، پرویز خٹک نے مزید بتایا کہ چئیرمین پی ٹی آئی فوج کیخلاف انقلاب لانا چاہتے تھے،او الیکشن کیلئے جنرل فیض اور باجوہ نے ماحول بنایا لیکن عمران خان نہیں مانا،پی ٹی آئی پارلیمنٹرینز کے سر براہ پرویز خٹک نے مزید کہا کہ جنرل باجوہ نے کہا کہ شہباز شریف لکھ کردے گا کہ اسمبلی تحلیل ہوگی ، جنرل باجوہ نے چئیرمین پی ٹی آئی کو دھرنا ختم کرنے کا بھی کہا تھا لیکن عمران خان نہیں مانے،پرویز خٹک نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سابق آرمی چیف جنرل باجوہ نے ہمارا بہت ساتھ دیا تھا، لیکن جنرل باجوہ نے بھی آخر میں ہاتھ کھڑے کردیے اور کہا میں اور نہیں کرسکتا، انہوں نے کہا کہ جب کوئی حکومت میں نہیں ہوتاتو کیسز بنتے ہیں نیب اسی لئے بنی ہے، ایک سوال کے جواب میں بولے کہ مجھے لگتا ہے کہ الیکشن فروری میں ہونگے، پی ٹی آئی چئیرمین کے لیے چار کیسز مسائل کھڑے کرسکتے ہیں، ان کیسز میں توشہ خانہ،سائیفر، لانڈرنگ منی بحریہ کو ادائیگی اور 9مئی کا کیس شامل ہے،پرویز خٹک نے کہا کہ نو مئی سب سے خطرناک کیس ہے جو فوجداری کیس بنتا جا رہا ہے،اور سب پارٹیوں نے اسٹبلشمنٹ کو اختیار دے دیا،اس نے عمران خان کے حوالے سے بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کہتے تھے کہ جھوٹ بھی اتنا زیادہ بولیں کہ سچ لگے، عمران خان اٹھارویں ترمیم کے خلاف تھے،اعظم خان کے خلاف بھی بل پڑیں اور کہا کہ حکومت اعظم خان چلاتا تھا اور پارٹی کے ارکان باقی مدد کرتے تھے،
پشاور،الیکشن کیلئے جنرل فیض اور باجوہ نے ماحول بنایا لیکن عمران خان نہیں مانا،پرویز خٹک
