سرکاری اراضی کیس الاٹ منٹ کیس ،لاہور ہائیکورٹ: سابق وزیر اعلی پرویز الٰہی کو ٹرائل کورٹ کا مقدمہ سے ڈسچارج کرنے کا معاملہ ،سابق وزیر اعلی چوہدری پرویز الٰہی کو ڈسچارج کرنے کے فیصلے کیخلاف پراسیکوشن کی درخواست پر سماعت ہوئی،عدالت نے پراسیکوشن کی درخواست کے قابلِ سماعت ہونے لر فیصلہ محفوظ کرلیا

جسٹس علی باقر نجفی نے دوران سماعت ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ عدالت کیسے کہ سکتی ہے کہ مجسٹریٹ یہ کرے ۔یہ نہ کرے ،وکیل پراسیکوشن نے کہا کہ مجسٹریٹ ریمانڈ دینے کا پابند تھا ،مجسٹریٹ کیس کو ریمانڈ ڈ کے بعد سپشل جج انٹی کرپشن کو بھجوانے کا پابند تھا ۔پراسیکوشن کی جانب سے ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب عبدالصمد خان پیش ہوئے،جسٹس علی باقر نجفی نے چوہدری پرویز الٰہی کو ڈسچارج کرنے کے ڈیوٹی مجسٹریٹ کے فیصلے کے خلاف درخواست پر سماعت کی

درخواست میں انٹی کرپشن حکام سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے،وکیل سرکار نے کہا کہ پرویز الہی نے وزیر اعلی کی حیثیت سے اپنی خود ساختہ کمپنی کو قصور کی 676 کنال اراضی غیر قانونی الاٹ کر دی۔اس خودساختہ کمپنی کے مالکان میں مونس الہی اور راسخ الہی شامل ہیں اس اراضی کو لاہور ماسٹر پلان کا حصہ بنا دیا گیا۔اسوقت کے ڈی جی ایل ڈی اے عامر خان بھی کیس کے ملزم ہیں،16ستمبر کو پرویز الٰہی کو گرفتار کیا گیا،ڈیوٹی مجسٹریٹ ریحان الحسن نے چوہدری پرویز الٰہی کرپشن کے مقدمہ سے ڈسچارج کردیا، مجسٹریٹ نے قانون کے مطابق درست فیصلہ نہ کیا، مجسٹریٹ نے پراسیکیوشن کی مقدمہ سے ڈسچارج کیخلاف درخواست خارج کر دی ،مجسٹریٹ نے مقدمے سے ڈسچارج کرنے کا فیصلہ حقائق کے برعکس دی. ڈیوٹی مجسٹریٹ کو مقدمہ سے ڈسچارج کرنے کا قانونی اختیار نہ تھا ،یہ اختیار سپشل جج انٹی کرپشن کو تھا ۔عدالت مجسٹریٹ کے قانون کے برعکس ڈسچارج کیے گئے فیصلے کو کالعدم قرار دے،

پرویز الہیٰ، مونس الہیٰ کو عدالت پیش کرنے کا حکم،وکیل کو پتہ ہے مونس کہاں ہے،عدالت
دوسری جانب سپیشل کورٹ سینٹرل میں پرویز الٰہی اور مونس الہیٰ کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی،عدالت نے آئندہ سماعت پر پرویز الہی کو عدالت پیش کرنے کا حکم دے دیا ،عدالت نے حکم دیا کہ پرویز الٰہی کو تئیس اکتوبر کو جیل سے لا کر عدالت میں پیش کیا جائے ۔ڈائریکٹر ایف آئی اے اور متعلقہ جیل کے سپریڈنٹ پرویز الٰہی کی عدالت پیشی کو یقینی بنائیں، عدالت نے آئندہ سماعت پر مونس الہی کو پیش ہونے کا حکم دے دیا ،عدالت نے تحریری حکم میں کہا کہ مونس الہیٰ کے وکیل نے مونس الہیٰ کی جانب سے وکالت نامہ پیش کیا،مونس الہیٰ کے وکیل کو ملزم کے بارے میں پتا ہے،فوجداری کاروائی میں ملزم کی ذاتی حیثیت میں پیشی ضروری ہے،مونس الہی کے وکلا آئندہ سماعت پر مونس الہیٰ کو عدالت پیش کریں،

Shares: