ہریانہ میں ایک 25 سالہ نوجوان کو اس کی بیوی کے اہلِ خانہ نے مبینہ طور پر اس لیے شدید تشدد کا نشانہ بنایا کہ وہ اپنے نکاح کی تصاویر سوشل میڈیا سے ہٹانے پر راضی نہیں ہوا۔ واقعے میں نوجوان کی دونوں ٹانگیں اور بازو ٹوٹ گئے جبکہ وہ تاحال اسپتال میں زیرِ علاج ہے۔
اطلاعات کے مطابق کُنال نے 26 جون 2024 کو اپنی دوست کومل گوسوامی سے والدین کی مرضی کے خلاف شادی کی تھی۔ شادی کے کچھ ہی ماہ بعد کومل اپنے والدین کے گھر واپس چلی گئی۔ کُنال کا کہنا ہے کہ شادی کے بعد کومل کے والدین نے مسلسل جھگڑے کیے اور بالآخر بیٹی کو بہانے سے واپس بلا لیا۔کومل نے اپنے شوہر کے خلاف گھریلو تشدد کا مقدمہ بھی درج کرایا اور ماہانہ 30 ہزار روپے خرچ کا مطالبہ کیا، جبکہ کُنال کی تنخواہ صرف 12 ہزار روپے ہے۔ کُنال کو بعد ازاں پتہ چلا کہ کومل کے گھر والوں نے اس کی شادی اتر پردیش کے ضلع شاملی میں ایک اور شخص سے کر دی ہے۔ تاہم نئی شادی کے بعد سسرالیوں نے سوال اٹھایا کہ کومل کی پہلی شادی کی تصاویر اب بھی سوشل میڈیا پر موجود ہیں۔ اس پر کومل کے اہلِ خانہ نے کُنال سے رابطہ کرکے تصاویر ہٹانے کا دباؤ ڈالا۔
24 ستمبر کو کُنال اپنے والد کے ہمراہ دفتر سے گھر واپس جا رہا تھا کہ راستے میں موٹر سائیکل سوار حملہ آوروں نے انہیں روک لیا۔ کُنال کے مطابق "کومل کے والد نے کہا کہ انسٹاگرام سے تصاویر ڈیلیٹ کرو، میں نے پوچھا بغیر طلاق کے وہ دوسری شادی کیسے کر سکتے ہیں۔ اسی دوران 3 سے 4 افراد نے ڈنڈوں اور تیز دھار ہتھیاروں سے مجھ پر حملہ کیا۔ میرے والد بھی ساتھ تھے۔ ایک شخص واقعے کی ویڈیو بھی بناتا رہا جبکہ کومل کے والد ستیش اور چچا راکیش تماشائی بنے کھڑے تھے۔”کُنال کے والد کی شکایت پر پولیس نے کومل کے والد، چچا اور دیگر ملوث افراد کے خلاف سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے، جن میں "غیر ارادی قتل کی کوشش” بھی شامل ہے۔
قابلِ ذکر ہے کہ کُنال اور کومل کی شادی اب تک قانونی طور پر برقرار ہے اور معاملہ عدالت میں زیرِ سماعت ہے۔ اگلی سماعت 25 اکتوبر کو مقرر ہے۔کُنال اس وقت اسپتال میں زیرِ علاج ہے اور ڈاکٹروں کے مطابق اُس کی حالت تشویشناک مگر قابو میں ہے۔