مزید دیکھیں

مقبول

ٹرمپ، جے ڈی وینس اور مسک کی گرفتاری کی پیشگوئی

واشنگٹن: ایک ٹک ٹاک انفلوئنسر نے صدر ٹرمپ، نائب...

حافظ آباد: رمضان المبارک میں معیاری خوراک کی فراہمی، فوڈ پوائنٹس کی چیکنگ

حافظ آباد،باغی ٹی وی(خبرنگارشمائلہ) ڈی جی فوڈ اتھارٹی کی...

دو لاپتہ افراد گھر پہنچ گئے، عدالت نے درخواست نمٹا دی

سندھ ہائی کورٹ میں لاپتہ شہریوں کی بازیابی سے...

پاکستان بزنس فورم کا وزیرخزانہ کو خط،آئندہ سال کیلئے قابل عمل معاشی روڈ میپ کی اپیل

لاہور:پاکستان بزنس فورم نے وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کو خط لکھ دیا جس میں فورم نے ر سال 2025 کے لیے واضح اور قابل عمل معاشی روڈ میپ کا اعلان کرنےکی اپیل کی ہے-

باغی ٹی وی : خط میں پاکستان بزنس فورم نے کہا کہ سال 2024 بزنس کمیونٹی اور عوام کے لیے مشکل ترین سال رہا، بجلی بلوں اور شرح سود نے بزنس کمیونٹی کو جکڑے رکھا، پاکستان کاروبار فرینڈلی ملک نہیں رہا لہٰذا سب کو مل کر بیٹھنے کی ضرورت ہے،آئی ایم ایف کے ایک اور پروگرام کےباوجود روپیہ مضبوط ہونے میں ناکام رہاحکومت روپے کو مضبوط کرنے کے لیے فوری اورفیصلہ کن اقدامات کرے، روپے کی مضبوطی کے بغیر مالی دباؤ کم کرنے کی کوششیں بے اثر رہیں گی۔

خط میں مزید کہا گیا کہ 2024 میں زرعی محاذ پربھی کسانوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، بہت سے لوگ اپنی پیداواری لاگت کی وصولی سے قاصر رہے، پنجاب میں گندم کی کاشت کا ہدف 16.5 ملین ایکڑ کا تھا مگر صرف 12 ملین ایکڑ رقبے پر گندم کی فصل کی کاشت ہوئی-

خط میں بزنس فورم کی جانب سے وزیر خزانہ کو مشورہ دیا گیا کہ اس وقت میثاق معیشت کی تشکیل کی فوری ضرورت ہے، چارٹر کو وسیع سیاسی اتفاق رائے اور سول سوسائٹی کی حمایت حاصل ہو، تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے مفاد میں ہے کہ وہ اکٹھے ہوں، قوم کی بہتری کے لیے پالیسیوں پر اتفاق رائے پیدا کریں۔

دوسری جانب پاکستان بزنس کاؤنسل نے اضافی ٹیکسوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے،اپنے ایک بیان میں پاکستان بزنس کاؤنسل نے کہا کہ ایڈوانس برائے ڈپازٹ تناسب اور کیپیٹل ویلیو ٹیکس نے بزنس کمیونٹی کو چیلینجز میں مبتلا کر دیا ہے اور بینکوں کی بیلنس شیٹ کو متاثر کررہا ہے، بیرون ملک اثاثوں کو ظاہر کرنے پر کیپیٹل ویلیو ٹیکس کا اکٹھا ہونا سرمایہ کار کو پریشان کررہا ہے سی وی ٹی سے ریونیو بھی کم حاصل ہوا اور سپریم کورٹ میں اسکے خلاف مقدمات بھی زیر سماعت ہیں۔

پاکستان بزنس کونسل نے مشورہ دیا کہ محصولات کی شرح نمو کو بڑھانے کیلئے حکومت طویل المدتی حکمت عملی اپنائے، مالیاتی پالیسی کا جائزہ لیاجائے، ٹیکس کا بوجھ پہلے سے دینے والوں پر نہ ڈالاجائے۔