پی ڈی ایم کی تحریک نہیں رکے گی، حکومت کو کیا قدم اٹھانا پڑے گا، مبشر لقمان نے مشورہ دے دیا

پی ڈی ایم کی تحریک نہیں رکے گی، حکومت کو کیا قدم اٹھانا پڑے گا، مبشر لقمان نے مشورہ دے دیا

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کی تحریک جس طرح چل رہی ہے اگر حکومت سمجھتی ہے یہ رک جائے تو ایسا ہونے والا نہیں، حکومت کو چاہئے کہ پریس کانفرنسوں کی بجائے ہائی لیول کی کمیٹی بنائی جائے جو اپوزیشن جماعتوں سے مذاکرات کرے

مبشر لقمان نے ملتان میں پی ڈی ایم کے جلسے پر تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی ہر ایک کے لئے کامن ہوتی ہے، یہ وہ چیز ہے جو اب حکومت کو کاٹنا شروع ہو گئی ہے، ہم بہت دنوں سے کہہ رہے تھے کہ گورننس امپرو کریں انکو سمجھ نہیں آئی، پی ڈی ایم نے فیصلہ کر لیا کہ 5 سال انتظار نہیں کرنا، مولانا فضل الرحمان کی جو تقریر ہے اور کہا کہ کل پریس کانفرنس میں ایک ڈنڈا دکھایا اور حکومت کے ہاتھ پیر پھول گئے ابھی تو سارے لاہور آئیں گے اور پھر اسلام آباد آئیں گے اور تب تک رکنا نہیں جب تک حکمران گھر نہیں جاتے،

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ مولانا فرنٹ فٹ پر آ‌کر چھکے مار رہے ہیں، انکے پاس سٹریٹ پاور، مین پاور بھی ہے، وجہ بھی ہے، وہ کہتے ہیں کہ ہر جگہ دھاندلی ہوئی اور ہمیں پیچھے کیا گیا، اب اسکا جواب مین یہ سمجھتا ہوں کہ حکومت پریس کانفرنسز شروع کروا دے اس سے بہتر ہے کہ حکومت کو سینئر لیول پر اپنی ایک ٹیم بنانی چاہئے اور اس ٹیم کی قیادت چودھری پرویز الہیٰ کو کرنی چاہئے اور مختلف اپوزیشن پارٹیوں سے رابطے کرنے چاہئے، تا کہ انکو انگیج کریں اگر حکومت والے یہ سمجھتے ہیں پی ڈی ایم کی تحریک ختم ہو جائے گی تو ایسا ہونے والا نہیں،

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ پی ڈی ایم والے استعفے نہیں دیں گے لیکن لانگ مارچ کریں گے جو طاہر القادری اور عمران خان کے لانگ مارچ سے مختلف ہو گا، پولیس نے تو باز نہیں آنا، پنجاب پولیس نے ایک ہفتے میں جو کیا وہ سب کے سامنے ہے، یہ لا اینڈ آرڈر کی صورتحال ہو گی، آسان کام نہیں ہے، اگلے دو ہفتے کے بعد پی ڈی ایم چارج اپ ہونا شروع ہو جائے گی، پشاورکے جلسے کے بعد لوگ سمجھ رہے تھے کہ پی ڈی ایم صرف باتوں تک رہ گئی، ملتان میں کسی نے افیورٹ کیا اور جو پکڑ دھکڑ ہوئی اسکی ضرورت نہیں تھی، اسکا بے جا استعمال کیا گیا، مینگل، اچکزئی مریم ، مولانا کی تقریر حکومت کی کارکردگی کے لئے آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہے،

Comments are closed.