پیکا او پیکا تیری کون سی کل سیدھی۔ پارلیمنٹ ہائوس میں جمہوریت کے علمبرداروں نے مشترکہ طور پر پہلے قومی اسمبلی ،پھر سینٹ میں ایک قانون پاس کرکے صدر ہائوس بھجوایا۔ اب وہ قانون بن گیا ۔ ملک بھر کے صحافی سراپا احتجاج ہیں۔ التجا ہی کی جا سکتی ہے کہ لکھنے والے اور بولنے والوں کو نہ ستائیں ۔ ہر صحافی فروخت کنندہ نہیں۔ گو کہ صحافیوں کی صفوں میں بھی ایسی مخلوق داخل ہو چکی ہے جو قومی فریضہ سے کوسوں دور ہیں۔ا یسے لوگوں کی اکثریت سوشل میڈیا پر نظر آتی ہے۔جانبداری میڈیا کے لئے زہر قاتل ہے۔ میڈیا کاکوئی فرد جب وہ جانبدار بن گیا تو وہ ختم ہو گیا، یعنی اس نے اپنی حیثیت اور وقار کو ختم کردیا ۔ میڈیا کی آزادی کے لئے ماضی میں بڑی قربانیاں دی گئی ہیں ۔ماضی میں قومی مسائل اور تحریکوں میں میڈیا کا کردار بہت اہم رہاہے۔ لیکن جب پیسہ بولنے اور لکھنے لگتا ہے تو پھر سوالیہ نشان میڈیا پر آتا ہے۔ آج میڈیا کو لکھنے اور بولنے کی آزادی ہے ۔

قربانیو ں کی لمبی کہانی ہے ایک ا یسا وقت بھی آیا ان پر کوڑے برسائے گئے۔ جیلوں میں بند کردیا گیا۔ اظہار رائے کی آج جو آزادی ہے اس کا کریڈٹ ماضی کے اُن صحافیوں کو جاتا ہے جنہوں نے قربانیاں دیں۔ اُن صحافیوں کی ایک لمبی کہانی ہے ۔ پیکا قانون بنانے والوں کو یاد رکھنا چاہیئے میڈیا آپ کا اُس وقت تک کچھ بگاڑ نہیں سکتا جب تک آپ خود اپنے بگاڑ پر آمادہ نہ ہوں۔یہ بھی حقیقت ہے صحافت کا گلہ دبانے والے خود اپنے پھندے تیار کررہے ہوتے ہیں۔

نئے امریکی صدر ٹرمپ اور اُن کی انتظامیہ کی طرف سے آنے والے دنوں میں بھارت کے لئے اچھی خبریں نہیں ہیں ۔ روسی صدرپیوٹن جو برکس کی میٹنگ بلائی تھی اس میں بھارت بھی شامل تھا۔ اُ س میٹنگ کا مطلب امریکہ کو ایشیا سے باہر نکالنا تھا یعنی ڈالر کو ختم کیا جائے ۔ روس کو کامیابی تو حاصل نہ ہوسکی تاہم مودی کی لومڑی کی چال امریکہ اور خاص طور پر ٹرمپ یہ جان چکے ہیں کہ مودی امریکہ اور یورپ کو روس کے ساتھ مل کر کمزورکرنے میں شامل رہا۔ ٹرمپ کے آنے سے امریکہ کو ایشیا سے دورکرنے والا روس خود دور جاتے دکھائی دینے لگا ہے۔ چین نارتھ کوریا کا حال دیکھ کر امریکہ کے خلاف کسی بھی سازش میں جانے کا ارادہ نہیں کرے گا۔ افغانستان اور ایران کو لے کر پاکستان کا کردار اہم ہوگا۔ ویسے بھی سعودی عرب امریکہ میں ٹرمپ کے کہنے پر 6 سو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔ پاکستان اور سعودی عرب کے مستحکم تعلقات ہیں۔ صدر ٹرمپ لاطینی امریکہ یورپ اور مشرق وسطٰی کے نقشوں میں تبدیلی کرکے دنیا کو چونکا دے گا۔ صدر ٹرمپ صدارتی کرسی پر بیٹھ کر گھوم گھوم کر فائلیں دیکھ رہے ہیں۔ اور امریکہ فسٹ اور امریکہ گریٹ بنانے کا نعرہ لگا رہے ہیں

Shares: