ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ہمالیہ کے پہاڑ سلسلے میں کم برف باری سے پینے کے صاف پانی کا بحران پیدا ہوسکتا ہے،ہمالیہ کے پہاڑی سلسلے کےگلیشیرز کی برف پگھلنے سے آنے والا پانی زیریں علاقوں کے 12 بڑے دریاؤں کی پیاس بجھاتا ہے-
باغی ٹی وی: نیپال میں قائم انٹرنیشنل سینٹر فار انٹیگریٹیڈ ماؤنٹین ڈیویلپمنٹ (آئی سی آئی ایم او ڈی) کی رپورٹ کے مصنف شیر محمد کہتے ہیں کہ پینے کے پانی سے متعلق کام کرنے والے ماہرین، محققین ، پالیسی میکرز اور زیریں علاقوں میں آباد لوگوں کے لیے یہ ویک اپ کال ہے، خطرے کی گھنٹی ہے۔
شیر محمد کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہمالیائی سلسلے پہاڑوں پر جمنے والی برف میں کمی اور برف کی مقدار میں واقع ہونے والی کمی بیشی کے نتیجے میں جنوبی ایشیا کے کروڑوں افراد کے لیے پینے کے پانی کا بحران سنگین شکل اختیار کرسکتا ہے، ہمالیہ کے پہاڑوں اور گلیشیرز پر جمنے والی برف کے پگھلنے پر ملنے والے پانی پر پہاڑی علاقوں کے 24 کروڑ اور دریاؤں کی ترائی میں رہنے والے ایک ارب 65 کروڑ افراد کی گزر بسر ہے، برف باری کی سطح میں ہر سال کمی بیشی رونما ہو رہی ہے۔
خوش اور سلامت رہیں، نریندر مودی کی مسلمانوں کو عید الاضحیٰ کی مبارکباد دی
دوسری طرف ماہرین کہتے ہیں کہ قدرتی ماحول میں رونما ہونے والی گراوٹ کے باعث بارشوں کا نظام درہم برہم ہوتا جارہا ہے اور اس کے نتیجے میں کہیں بہت زیادہ بارش ہوتی ہے اور کہیں بالکل نہیں ہوتی۔
شیر محمد کا کہنا ہے کہ پہاڑوں پر برف کے جمے رہنے کی مدت میں بھی 20 فیصد کمی واقع ہوچکی ہے، ہندو کُش اور ہمالیہ کے پہاڑی سلسلوں میں رواں سال یہ ٹرینڈ مضبوط رہا ہے، 18.5 فیصد کی ”سنو پرسسٹنس“ 22 سال میں کم ترین ہے رواں سال پانی کے بہاؤ میں غیر معمولی کمی بیشی کا سامنا ہوسکتا ہے، یہ ادارہ ہندو کش اور ہمالیہ کے خطے میں برف باری کا دو عشروں سے بھی زائد مدت سے جائزہ لیتا آرہا ہے، رواں سال معاملات زیادہ پریشان کن رہے ہیں۔