پہلگام حملے کے بعد سکیورٹی کی ناکامی پر بھارت میں سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ اس حملے میں مارے گئے افراد میں ریاست گجرات کے شیلیش بھائی کلاٹھیا بھی شامل تھے، جن کی بیوی نے اس حوالے سے بھارتی وزیر سی آر پاٹل پر شدید تنقید کی۔
شیلیش کی بیوہ کا کہنا تھا کہ "آپ کے پاس بہت سی وی آئی پی کاریں ہیں لیکن پہلگام میں نہ کوئی فوجی تھا اور نہ ہی کوئی میڈیکل ٹیم موجود تھی۔” اس تبصرے نے بھارتی حکومت کی سکیورٹی تدابیر پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔بھارتی صحافی اور کشمیر کے امور کی ماہر انورادھا بھسین نے اس حملے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ "یہ واقعہ دنیا کے سب سے زیادہ فوجی زون میں پیش آیا ہے، اس لیے اس پر بڑے سوالات اٹھتے ہیں۔” انورادھا کا کہنا تھا کہ حملے کے چند گھنٹوں بعد ہی مبینہ حملہ آوروں کے نام کس طرح سامنے آ گئے؟ سکیورٹی فورسز کو پہنچنے میں وقت لگا، لیکن چند ہی گھنٹوں میں حملہ آوروں کی تصاویر بھی منظر عام پر آ گئیں، جو اس بات کو ظاہر کرتے ہیں کہ تحقیقات میں کچھ نہ کچھ گڑبڑ ہو سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "تحقیقات زیادہ قابل اعتبار نہیں لگتیں۔”
ماہر سکیورٹی امور امیتابھ مٹو نے اس حملے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ "یہ انٹیلی جنس کی ناکامی ہے۔” ان کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ سکیورٹی کی بڑی کوتاہی کی نشاندہی کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسے حملے کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ہونے چاہئیں اور اس کی ذمہ داری سکیورٹی اداروں پر عائد ہوتی ہے۔
پہلگام حملہ بھارت میں سکیورٹی کے نظام پر سوالیہ نشان بن گیا ہے، اور اس کے بعد سکیورٹی کی خامیوں پر بڑے پیمانے پر بحث شروع ہو گئی ہے۔ حکام کو ان سوالات کا جواب دینا ہوگا کہ آخر کیوں اتنی حساس علاقے میں سکیورٹی میں اتنی بڑی غفلت برتی گئی اور اس کے پیچھے کون سے عناصر ملوث تھے۔








