اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے کیس کی سماعت میں ریمارکس دیئے کہ حکومت کی نیک نیتی پر کوئی سوال نہیں اٹھا رہے لیکن پہلی بار ایسی صورتحال ہے کہ کنٹینرکھڑے ہیں لیکن زرمبادلہ نہیں۔
باغی ٹی وی: سپریم کورٹ میں پنجاب اور کے پی میں انتخابات کے معاملے پر سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ کوئی بھی آئینی ادارہ انتخابات کی مدت نہیں بڑھا سکتا، عدالت کے علاوہ کسی کو انتخابی مدت بڑھانےکا اختیار نہیں ہےٹھوس وجوہات کا جائزہ لےکر ہی عدالت حکم دے سکتی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ معاشی مشکلات کا ذکر1988 کے صدارتی ریفرنس میں بھی تھا آرٹیکل 254 وقت میں تاخیر پر پردہ ڈالتا ہے، مگر لائسنس نہیں دیتا کہ الیکشن میں 90 دن سے تاخیر ہو، قدرتی آفات یا جنگ ہو تو آرٹیکل 254 کا سہارا لیا جاسکتا ہے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ الیکشن بروقت نہ ہوئےتواستحکام نہیں آئےگا،حکومت کی نیک نیتی پر کوئی سوال نہیں اٹھا رہےآج صرف تاریخ طے کرنے کا معاملہ دیکھنا ہے، اگر نوے روز سے تاخیر والی تاریخ آئی تو کوئی چیلنج کردےگا لیکن پہلی بارایسی صورتحال ہے کہ کنٹینرکھڑے ہیں لیکن زرمبادلہ نہیں ۔
عدالت نے حکومت اور پی ٹی آئی کو مشاورت سے ایک تاریخ دینے کا مشورہ دے دیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم فیصلہ کربھی دیں تو مقدمہ بازی چلتی رہے گی جو عوام اور سیاسی جماعتوں کیلئے مہنگی ہوگی۔
سپریم کورٹ نے سیاسی جماعتوں کو اپنی قیادت سے ہدایت لینے کا وقت دیتے ہوئے کہا کہ سیاسی قائدین سے مشورہ کرکے الیکشن کی متوقع تاریخ سے آگاہ کریں۔
فاروق ایچ ناٸیک نے کل تک سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم ،آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمن سے مشاورت کرنی ہے۔ تاہم چیف جسٹس نے کہا کہ آج مقدمہ نمٹانا چاہتے ہیں ،عدالت کا سارا کام اس مقدمہ کی وجہ سے رکا ہوا ہے۔
عدالت نے سماعت میں چار بجے تک وقفہ کر دیا۔