وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت 1 کروڑ 40 لاکھ زیرِ التواء مقدمات کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے، جو ایک خطرناک صورتِ حال ہے۔
سول کمرشل ثالثی پروگرام کی اختتامی تقریب سے خطاب میں وزیرِ قانون نے کہا کہ مقدمہ بازی کو کم کرنے اور تنازعات کے جلد حل کے لیے ثالثی بہترین راستہ ہے۔ ان کے مطابق ثالثی سے نہ صرف تنازعات جلد ختم ہوتے ہیں بلکہ فریقین خوشی سے فیصلہ قبول کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے خطے میں روایت رہی ہے کہ بہن بھائیوں کے درمیان تنازع ہو تو جرگے یا پنچایت کے ذریعے حل نکالا جاتا ہے، اسی طرز پر عدالتوں کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے ثالثی کو فروغ دینا ہوگا۔
اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ 24 کروڑ آبادی والے ملک میں 14 ملین زیرِ التواء مقدمات سنگین مسئلہ ہیں، لیکن اب دیر سے ہی سہی، اس مسئلے کے حل کے لیے بنیادی تبدیلیاں لائی جا رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ قانون و انصاف کمیشن نے بوجھ کم کرنے کے لیے تجاویز پیش کر دی ہیں اور حکومت جلد پارلیمنٹ سے ثالثی کے ذریعے مقدمات کے حل کا قانون منظور کرے گی۔
برطانیہ، آسٹریلیا اور کینیڈا کا فلسطین کو تسلیم کرنا تاریخی پیش رفت ہے،حماس
بھارتی کھلاڑیوں کے رویے پر وفاقی وزیر اطلاعات کا ردعمل آگیا
ڈریپ کی ملک گیر کارروائیاں: جعلی ادویات کے 3 بیچز ضبط
غزہ پر اسرائیلی حملوں کے خلاف دنیا بھر میں احتجاج، جنگ بندی کا مطالبہ