مودی جی اگر ننگا ہونے کا بھی کہ دیں تو لوگ خوشی خوشی عمل کریں گے—از—عزیز احمد نئی دہلی

0
15

شہر کا شہر پاگل نہیں ہوا ہے, بیوقوف ہم لوگ ہیں جو حالات کی سنگینی کو سمجھ نہیں پارہے ہیں, تالی, تھالی, اور پھر دِیا جلانے کا حکم, اور اس پر اکثریت کا نہ صرف خوشی خوشی عمل کرنا, بلکہ پٹاخوں کے ذریعہ "کرونا وائرس” کو دیوالی کا تیوہار بنا دینا,

صرف سطر نہیں بین السطور بھی پڑھنے کی کوشش کریں, اس وقت مودی جی کی ہندوستان میں مقبولیت کا یہ عالم ہے کہ اگر وہ کپڑا اتار شہر میں لوگوں کو ننگا چلنے کا بھی ٹاسک دے دیں, تو لوگ خوشی خوشی عمل کردیں, بلا مبالغہ وہ اس وقت ہندوستان کے بغیر تاج کے راجا ہیں, جن کا ہر قول ان کے ماننے والوں کے لئے آسمانی حکم کا درجہ رکھتا ہے, اور اس کی تعمیل میں وہ کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں,

لوگوں کی یہی ذہنیت میرے یقین کو تقویت پہونچائے جارہی ہے کہ کل کو اگر سمودھان کو تبدیل کرنے کی بات کی جاتی ہے تو مخالف میں اٹھنے والی آوازیں بس مسلمانوں کی ہوں گی, یا پھر چند وہ آوازیں جنہیں انگلیوں پر گنا جا سکے گا, جاہلوں سے زیادہ اس وقت پڑھے لکھے, اور خود کو Elite سمجھنے والے اسلاموفوبیا کے شکار ہیں, بھکتی دل و دماغ ہر حاوی ہوچکی ہے,

مسلمانوں سے نفرت نیو نارمل بن چکا ہے, اچھے خاصے پڑھے لکھے, اور تو اور ڈاکٹر انجینئر بن کر عرب ملکوں میں پیسہ کمانے والے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعہ ہندوستان میں مسلمانوں کی نسل کشی کی بات کرتے ہیں, مودی جی مستقبل میں ہاریں یا جیتیں, لیکن جو کھائی وہ کھود چکے ہیں, اسے بھرنے میں یقینیا سالوں لگ جائیں گے, بلکہ شاید بھرا بھی نہ جا سکے, اور سچویشن مستقبل میں مزید خراب ہوتا چلا جائے.

Leave a reply