امریکی صدر جوبائیڈن سے جرمن چانسلر اولاف شُولس کی وائٹ ہاوس میں ملاقات ہوئی-
باغی ٹی وی : وائٹ ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق ملاقات میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ یوکرین پر حملے کی صورت میں روس کو بھاری قیمت چکانا پڑے گی روسی جارحیت روکنے کیلئے جرمنی اور امریکا ایک پیج پر ہیں، جرمنی امریکا کے قریبی اتحادیوں میں سے ایک ہے-
اسرائیل اور امریکا کا دفاعی میزائل ’’ آئرن ڈوم سسٹم‘‘ کی تیاری پر اتفاق
انہوں نے کہا کہ لگتا ہے کہ پیوٹن جانتے ہیں یوکرین پر حملہ بہت بڑی غلطی ہوگی جرمنی مکمل طور پر قابل اعتماد ہے جرمنی کے ساتھ دوبارہ اعتماد جیتنے کی ضرورت نہیں نیٹو روس کے حملے کا جواب دینے کیلئے تیار ہےتمام فریقوں کیلئے سفارت کاری بہترین راستہ ہےاگر روس حملہ کرتا ہے تو اقتصادی پابندیاں عائد کریں گے-
جرمن چانسلر اولاف شُولس نے کہا کہ یوکرین کے اقتصادی استحکام کیلئے فنڈز فراہم کرنے کیلئے تیار ہیں وہ تمام اقدام کریں گے جو ہمیں کرنے ہوں گے
جبکہ امریکی وزیر خاجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ کسی بھی روسی حملے کی صورت میں یوکرین کی حمایت کریں گےحملے کا جواب ایسے دیں گے جس سے روسی معیشت متاثر ہو،برسلز گیس فراہمی کے تحفظ کیلئے پر عزم ہیں-
دوسری جانب روسی صدر پیوٹن کی فرانسیسی ہم منصب سے ملاقات ہوئی، روسی صدر نے کہا کہ فرانسیسی صدر کے خیالات مستقبل کے اقدامات کے لحاظ سے حقیقت پسندانہ ہیں، میکرون کی کچھ تجاویز پر آگے بڑھنا ممکن ہے-
ہندوستان میں اقلیتوں پر ظلم علاقائی امن و استحکام کے لیے خطرہ ہے ،وزیراعظم
فرانسیسی صدر میکرون نے کہا کہ موجودہ حالات سے آگاہ ہیں،امن کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے، نیٹو کی اوپن ڈور پالیسی ضروری ہے،مسائل بہت زیادہ ہیں،مگر بات چیت سے حل ہو سکتے ہیں انہوں نے بتایا کہ آنے والے دن انتہائی اہم ہیں۔
روسی صدرپیوٹن نے کہا کہ فرانس کے صدر کے ساتھ ملاقات اچھی رہی فرانیسی صدر کےخیالات مستقبل کے اقدامات کے لحاظ سے حقیقت پسندانہ ہیں میکرون کی کچھ تجاویز پر آگے بڑھنا ممکن ہے-
ادھر یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ نے خبردار کردیا،یورپی یونین سفارتکار کا کہنا ہے،یورپ سرد جنگ کے بعد خطرناک دور سے گزر رہا ہے،یورپ کو سنگین سیکیورٹی خطرات کا سامنا ہے-
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ نے سفارتکاری پر زور دیا کہا کہ یوکرین کے معاملے پر روس کے ساتھ سفارتی حل ممکن ہے-
اسرائیلی پولیس نےنیتن یاہو کےبیٹےاورمعاونین کے موبائل پر’اسپائی ویئر‘کااستعمال کیا،اسرائیلی اخبار کا…
یاد رہے دو روز قبل امریکہ نے دعویٰ کیا تھا کہ روس یوکرین پر آئندہ چند ہفتوں میں حملہ کرسکتا ہے اور جس کے لیے اس نے 70 فیصد تک تیاری مکمل کر رکھی ہے یوکرین تنازع پر روس حملہ کرنے کے لیے تیار ہے اور وہ جنگی تیاریوں کے لیے فروری کے وسط تک مزید بھاری ہتھیار اور سامان یوکرین کی سرحد تک منتقل کرسکتا ہے۔
امریکی حکام نے دعویٰ کیا کہ 15 فروری سے مارچ کے اختتام تک کا موسم روس کو بھاری جنگی سازو سامان سرحدوں تک منتقلی کے لیے پیک ٹائم ہو گا تاہم امریکی حکام نے اپنے الزامات کے حوالے سے کوئی شواہد پیش نہیں کیے اور کہا کہ یہ معلومات خفیہ اطلاعات کے سبب حاصل ہوئیاملہ ح ہیں، معساس ہونے کے سبب وہ میڈیا کو اس ضمن میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کر سکتے۔
واضح رہے کہ یوکرائن کی سرحد کے نزدیک روس نے ایک لاکھ فوجی اہلکار تعینات کردیئے ہیں جس کے جواب میں مغربی ممالک نے نیٹو کے اہلکار یوکرائن بھیجنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ روس اور مغربی ممالک اس تناؤ کا ذمہ دار ایک دوسرے کو ٹھہرا رہے ہیں ادھر یوکرائن نے مغربی ممالک کے خدشات کو درست قرار دیتے ہوئے مدد کرنے پر شکریہ ادا کیا ہے تاہم روس کے جلد حملہ کرنے کے امریکی دعوے کو مسترد کردیا اس تناؤ کو کم کرنے کے لیے فرانسیسی صدر نے یوکرائن، روس اور مغربی ممالک کے درمیان پل کا کردار ادا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔








