محققین نے ایک تشویشناک انکشاف کیا ہے کہ تقریباً 15 لاکھ تصاویر، جن میں حساس اور ذاتی نوعیت کا مواد بھی شامل ہے، آن لائن بغیر کسی پاس ورڈ کے کھلی پڑی تھیں۔ یہ تصاویر مختلف ڈیٹنگ ایپس سے تعلق رکھتی ہیں جو ہیکرز اور بلیک میلرز کے لیے آسان ہدف بن سکتی ہیں۔
یہ ڈیٹا پانچ مختلف ڈیٹنگ پلیٹ فارمز سے لیا گیا تھا، جنہیں ایم اے ڈی موبائل نامی کمپنی نے تیار کیا ہے۔ ان پلیٹ فارمز کے صارفین کی تعداد تقریباً آٹھ سے نو لاکھ کے درمیان بتائی جاتی ہے۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق، ان پلیٹ فارمز کی تصاویر کسی بھی شخص کے لیے محض ایک لنک کے ذریعے دستیاب تھیں، یعنی کوئی بھی شخص ان تصاویر تک رسائی حاصل کر سکتا تھا۔ایم اے ڈی موبائل نے اس سیکیورٹی مسئلے کو حل کر دیا ہے، لیکن ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ یہ غلطی کیسے ہوئی اور کیوں ان تصاویر کو بغیر کسی تحفظ کے چھوڑ دیا گیا تھا۔
یہ سیکیورٹی خطرہ سب سے پہلے سائبر سیکیورٹی ماہر اور ایتھیکل ہیکر ارس نظارواس نے دریافت کیا۔ انہوں نے ایک ایپ کے کوڈ کا تجزیہ کرتے ہوئے آن لائن سٹوریج کا پتہ لگایا اور حیرانی کا سامنا کیا کہ یہ تصاویر پاس ورڈ کے بغیر آسانی سے دیکھی جا سکتی تھیں۔ ارس نظارواس نے بتایا، "جب میں نے ایک ایپ کو چیک کیا تو سب سے پہلی تصویر ایک 30 سالہ برہنہ شخص کی تھی۔ یہ واضح تھا کہ یہ فولڈر کبھی بھی عوامی نہیں ہونا چاہیے تھا۔”رپورٹ کے مطابق، صرف پروفائل تصاویر ہی نہیں بلکہ نجی پیغامات اور وہ مواد بھی منظر عام پر آ چکا تھا جو ماڈریٹرز نے حذف کر دیا تھا۔ یہ صورتحال خاص طور پر ان صارفین کے لیے خطرناک ہو سکتی ہے جو ایسے ممالک میں رہتے ہیں جہاں ایل جی بی ٹی کمیونٹی کو شدید خطرات لاحق ہیں، کیونکہ ہیکرز ان تصاویر کو بلیک میلنگ کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔ایم اے ڈی موبائل نے اس معاملے پر مزید تفصیلات دینے سے گریز کیا اور یہ بھی واضح نہیں کیا کہ سیکیورٹی خطرے کی موجودگی کے باوجود مسئلے کو حل کرنے میں اتنی تاخیر کیوں ہوئی۔
یہ واقعہ ایک بار پھر یہ ثابت کرتا ہے کہ آن لائن سیکیورٹی کی اہمیت کتنی بڑھ چکی ہے اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر حساس معلومات کی حفاظت کے لیے مزید سخت اقدامات کی ضرورت ہے۔