پشاور پولیس لائنز دھماکے کا سہولت کارپولیس اہلکارگرفتار،تہلکہ خیز انکشافات

police lines

آئی جی خیبرپختونخوا اور ڈی آئی جی سی ٹی ڈی سمیت سی سی پی او نے مشترکہ پریس کانفرنس کی ہے

پریس کانفرنس میں پولیس حکام کا کہنا تھا کہ پولیس لائنز دھماکے میں خود کش حملہ آور کا سہولت کار گرفتار کر لیا گیا ہے،سہولت کار کوئی اور نہیں پولیس کانسٹیبل محمد ولی نکلا،سی ٹی ڈی نے سہولت کار پولیس اہلکار کو رنگ روڈ سے گرفتار کیا،سہولت کار دہشت گردسے دو خود کش جیکٹس برآمد ہوئی ہیں،گرفتار سہولت کار دہشت گرد کا تعلق کالعدم تنظیم جماعت الاحرار سے ہے، دہشت گرد افغانسان سے خودکش جیکٹس، حملہ آوروں اور دھماکہ خیز مواد کی براراست ترسیل میں ملوث ہے، گرفتار دہشت گرد محمد ولی دہشت گرد تنظم کے ساتھ پولیس فورس کا ملازم ہے،پولیس لائن خود کش حملے میں سہولت کار نے حملہ اور کو پولیس لائن پہنچانے میں مدد فراہم کی،

محمد ولی نامی اہلکار نے دہشتگردوں کو 2 لاکھ کے عوض نقشہ اور دیگر سہولیات دیں۔ملزم اہلکار لاہور سمیت دیگر دہشت گردی کی کارروائیوں میں میں بھی ملوث رہا۔۔لاہور میں پولیس اہلکاروں کے قاتل فیضان بٹ کو اسلحہ بھی ملزم نے فراہم کیا۔ ولی فیس بک سے جماعت الاحرار میں شامل ہوا تین سال بعد پکڑا گیا

ctd

دوسری جانب پشاور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پولیس لائنز دھماکے کے سہولت کار ملزم کو 14 روز کے جسمانی ریمانڈ پر سی ٹی ڈی کے حوالے کر دیا،پولیس لائنز دھماکے کے سہولت کار ملزم کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا،پراسیکیوشن نے کہا کہ ملزم پولیس اہلکار پر خودکش حملہ آور کی سہولت کاری کا الزام ہے،پولیس نے ملزم کو بی آر ٹی اسٹیشن سے گرفتار کیا تھا

واضح رہے کہ پولیس لائنز مسجد پشاور میں 30 جنوری 2023ء کو خودکش دھماکا ہوا تھا جس میں امام مسجد اور پولیس اہلکاروں سمیت 72 نمازی شہید اور 157 زخمی ہوئے تھے۔

گرفتار کانسٹیبل محمد ولی پشاور کا رہائشی ہے،محمد ولی پولیس کی پاک وردی میں چھپی ہوئی کالی بھیڑ نکلی، کانسٹیبل محمد ولی 2019 میں پولیس میں بھرتی ہوا،دہشت گرد محمد ولی کا کہنا تھا کہ 2021 میں فیس بک پر جنید نامی آئی ڈی سے رابطہ ہوا ،جنید جماعت الاحرار کا ریکروٹمنٹ ایجنٹ تھا،وہ افغانستان میں بیٹھ کر سوشل میڈیا پر ریکروٹمنٹ کرتا تھا،جنید نے مجھے افغانستان آ کر ملنے کے لیے کہا ،2021 میں ہفتہ چھٹی لے کر چمن بارڈر سے افغانستان گیا ،جلال آباد افغانستان میں میری ملاقات جنید سے ہوئی ،جنید مجھے شونکڑے اور چکناور مرکز کنہڑ لے کر گیا ،کنہڑ میں میری ملاقات دہشت گرد کمانڈر صلاح الدین اور دہشت گرد کمانڈر مکرم خراسانی سے ہوئی ،ملاقات کے بعد میں نے جماعت الاحرار میں شمولیت اختیار کر لی،دہشت گرد کمانڈر ملا یوسف کے ہاتھ پر بیعت کی ،جماعت الاحرار میں شامل ہونے پر مجھے بیس ہزار روپے ملے ،واپسی پر افغان فورسز نے گرفتار کیا لیکن جماعت الاحرار کی مداخلت پر رہا کر دیا ،2023 میں میری ڈیوٹی پولیس لائن پشاور میں تھی ،جنید نے مجھے کہا کہ کمانڈر خالد خراسانی کی "شہادت” کا بڑا بدلہ لینا ہے ،جنوری 2023 میں پولیس لائن کی تصویریں اور نقشہ ٹیلی گرام پر جنید کو دیا ،20 جنوری 2023 کو خودکش حملہ آور کو چرسیاں مسجد، خیبر سے لے کر آیا ،خودکش حملہ آور کو پولیس لائن مسجد کی ریکی کروائی ،خودکش حملہ اور کا نام قاری اور قومیت افغان تھی ،سانحہ پولیس لائن والی صبح 11 بجے خودکش حملہ آور کو چرسیاں مسجد باڑا سے لینے گیا ،چرسیاں مسجد میں خودکش حملہ آور خود کُش جیکٹ اور پولیس وردی سمیت موجود تھا ،خود کش حملہ اور کو چرسیاں مسجد سے موٹر سائیکل پر رحمان بابا قبرستان لے کر آیا ،رحمان بابا قبرستان میں خودکش بمبار کو پولیس کی وردی اور خود کُش جیکٹ پہنائی،خودکش بمبار کو موٹر سائیکل پر بٹھا کر پولیس لائن کے پاس چھوڑا ، خودکش حملہ آور مسجد چلا گیا، میں گھر واپس آ گیا ،دھماکہ ہو گیا تو جنید کو ٹیلی گرام پر پیغام بھیجا کہ حملہ کامیاب ہو گیا ہے،پولیس لائن خودکش حملہ کروانے پر مجھے دو لاکھ روپیہ معاوضہ ملا،معاوضہ میں نے ہنڈی حوالہ کے ذریعے موصول کیا ،پولیس لائن حملے کے علاوہ بھی بہت سی دہشت گرد کاروائیاں کیں ،جنوری 2022 میں عیسائی پادری کو پشاور میں قتل کیا ،2023 اور 2024 میں وارسک روڈ پشاور پر متعدد آئی ای ڈیز حملے کروائے ،دسمبر 2023 میں گیلانی مارکیٹ میں ہینڈ گریڈ حملہ کیا،فروری 2024 میں لاہور میں موجود جماعت الاحرار کے دہشت گرد سے رابطہ کیا ،لاہور میں موجود جماعت الاحرار کے دہشت گرد کا نام سیف اللہ تھا ،میں نے سیف اللہ کو پستول پہنچایا جس سے اس نے ایک قادیانی شخص کو قتل کیا ،مارچ 2024 میں لاہور کے فیضان بٹ نامی دہشت گرد سے رابطہ ہوا ،دہشت گرد فیضان بٹ کو پستول دیا جس سے اس نے دو پولیس اہلکار شہید کیے ،مئی 2024 میں پشاور کے مختلف مقامات پر دھماکہ خیز مواد دہشت گردی کے لیے فراہم کیا ،جون 2024 میں دہشت گرد لقمان کو خودکش حملے کے لئے جیکٹ دے کر بس پر لاہور روانہ کیا ،خودکش بمبار لقمان پھٹنے سے پہلے ہی پکڑا گیا ،جون 2024 میں ایک اور خود کش جیکٹ باڑہ خیبر سے رحمان بابا قبرستان پہنچائی ،جون 2024 میں ایک اور خودکش جیکٹ موٹروے چوک پشاور میں چھپائی ،ایک اور خود کش جیکٹ چمکنی پشاور میں چھپائی اور ویڈیو ثبوت جنید کو فراہم کیے

ٹک ٹاکر امشا رحمان کی بھی انتہائی نازیبا،برہنہ،جنسی تعلق کی ویڈیو لیک

نازیبا ویڈیو لیک ہونے کے بعد مناہل ملک نے دیا مداحوں کو پیغام

اکرم چوہدری کی مذہبی منافرت پھیلانے کی کوشش ،ہم نے چینل ہی چھوڑ دیا،ایگریکٹو پروڈیوسر بلال قطب

اکرم چوہدری نجی ٹی وی کا عثمان بزدار ثابت،دیہاڑیاں،ہراسانی کے بھی واقعات

اکرم چوہدری کا نجی ٹی وی کے نام پر دورہ یوکے،ذاتی فائدے،ادارے کو نقصان

سماٹی وی میں گروپ بندی،سما کے نام پر اکرم چوہدری اپنا بزنس چلانے لگے

سما ٹی وی بحران کا شکار،نجم سیٹھی” پریشان”،اکرم چودھری کی پالیسیاں لے ڈوبیں

انتہائی نازیبا ویڈیو لیک ہونے کے بعد ٹک ٹاکرمناہل نے مانگی معافی

Comments are closed.