پشاور ہائی کورٹ نے قومی اسمبلی کے قائدِ حزبِ اختلاف، عمر ایوب کو ایک مہینے کی حفاظتی ضمانت دے دی ہے۔ یہ فیصلہ ان کی طرف سے مقدمات کی تفصیلات جمع کرنے کی درخواست پر دیا گیا۔
مقدمے کی سماعت پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس صاحبزادہ اسد اللّٰہ اور جسٹس صلاح الدین کی قیادت میں کی گئی۔ سماعت کے دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ عمر ایوب کے خلاف اسلام آباد میں 21 مقدمات درج ہیں۔عمر ایوب نے اپنے دفاع میں کہا کہ ان کے خلاف مقدمات کی تفصیلات پہلے بھی جمع کی جا چکی تھیں، اس کے باوجود مزید مقدمات سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی جی اسلام آباد نے عدالت کو دھوکہ دیا اور مقدمات چھپائے، جو کہ غیر قانونی عمل ہے۔پشاور ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ عمر ایوب کے خلاف جتنے بھی مقدمات ہیں، ان کی تفصیلات کو مکمل طور پر جمع کیا جائے۔
عدالت پیشی کے موقع پر عمر ایوب نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کی پارٹی مکمل طور پر متحد ہے اور ان کے درمیان کسی قسم کا کوئی اختلافات نہیں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا میں عمران خان کی ہدایات کے مطابق ہی تمام امور چلائے جائیں گے۔ وہ مجوزہ "مائنز اینڈ منرل” بل پر بھی بات کریں گے اور پارٹی کے مرکزی رہنماؤں کو اس بارے میں بریف کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ آج چھ وکلاء ان سے ملاقات کریں گے تاکہ اس بل کے بارے میں تفصیلات حاصل کی جا سکیں۔عمر ایوب نے اس موقع پر آئی جی اسلام آباد پر بھی الزام عائد کیا کہ انہوں نے عدالت کو گمراہ کرنے کے لیے غلط معلومات فراہم کیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد پولیس چاہتی ہے کہ وہ عدالتوں کے چکر لگاتے رہیں اور ان کے خلاف مزید قانونی کارروائیاں کی جائیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ قومی اسمبلی میں پیش کی گئی قرارداد جو کہ نہروں کے حوالے سے تھی، وہ غائب ہو گئی، اور کینال سسٹم میں تبدیلیوں کے فیصلے اندھیرے میں کیے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے فیصلے قوم کے مفاد میں نہیں ہیں اور ان کے خلاف احتجاج جاری رہے گا۔عمر ایوب نے فلسطین کی موجودہ صورتحال پر بھی اپنی تشویش کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطین میں جو کچھ ہو رہا ہے، وہ ناقابل قبول ہے اور عالمی برادری کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔