پشاور ہائی کورٹ میں چیف ایگزیکٹو افسر پیسکو کی تعیناتی کے خلاف کیس سماعت میں فاضل جج نے عدالتی احکامات کی عدم تعمیل کی صورت میں موجود چیف ایگزیکٹیو عارف سدوزئی کی تعیناتی ختم تصور قرار دی۔جسٹس اعجاز انور اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل دو رکنی بنچ نے یہ احکامات سابق چیف ایگزیکٹیو پیسکو گل نبی سید کی رٹ پر جاری کئے اور قرار دیا کہ اس قسم کے اہم عہدوں پر سٹاف گیپ کے تحت عارضی تقرری بہت سے مسائل کو جنم دیتی ہے عدالت نے سابق چیف ایگزیکٹیو آفیسر پیسکو انجینئر گل نبی کی رٹ کی سماعت کی ،سماعت کے دوران وکیل غلام محی الدین ملک ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ اس کے موکل کو 6 ستمبر 2022 کو تین سال کےلئے چیف پیسکو کے عہدے پر تعینات کیا گیا اور اس حوالے سے انہیں مختلف ٹاسک دیئے گئے جسے انہوں نے پورا کیا انہوں نے عدالت کو بتایا کہ جس وقت اس کو بطور چیف لایا جا رہا تھا اس وقت ریکوری بہت کم تھی جس پر درخواست گزار نے اپنے کوششیں جاری رکھی اور ریکوری کو بھی 95 فیصد تک پہنچا دیا، اس کے ساتھ ساتھ لائن لاسز 42 فیصد سے کم کرکے 36 فیصد تک لانے میں کامیاب ہوئے انہوں نے عدالت کو بتایا کہ اس ضمن میں انہوں نے مختلف شعبہ جات میں بہتری کےلئے اقدامات اٹھائے تاہم اسکی جگہ سیاسی بنیادوں پر انجینئر عارف سدوزئ کی تقرری کی گئی انہوں نے عدالت کو بتایا کہ انہیں تین ماہ کا وقت دیا گیا تھا کہ وہ اپنی کارکردگی کو بہتربنائیں تاہم یہ صرف بہانے ہیں کیونکہ حالیہ سیلابوں کےباعث انہوں نے ریکوری کی بجائے ری کنسٹرکشن پر توجہ دی اور صرف پیسکو کے ساتھ ساتھ دیگر ڈیسکو کو بھی ایسے مسائل کا سامنا ہے جس میں وہ اپنے مطلوبہ نتائج حاصل نہ کرسکے لیکن اس کی سب سے بڑی وجہ سیلاب کی تباہ کاریاں تھیں وکیل صفائی نے عدالت کو بتایا کہ اب اسلام آباد میں تعینات ایک انجینئرعارف محمود سدوزئی کو اس پوسٹ پر تعینات کر دیا گیا ہے کیونکہ وہ ایک سابق پیسکو چیف کے بھائی ہے اور ایک اعلی سیاسی شخصیت کے علاقے کے ہیں حالانکہ اس کا پیسکو کے ساتھ دور دور تک کوئی تعلق نہیں انہوں نے عدالت کوبتایا کہ اس اقدام سے پیسکو کے اپنے ملازمین میں بے چینی پھیلی ہے کیونکہ ایک پیراشوٹر کو کس طرح لاکر یہاں پر چیف ایگزیکٹیو تعینات کیا گیا جو کہ غیر ائینی اور غیرقانونی ہے عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر وفاقی حکومت کو مستقل طور چیف ایگزیکٹیو پیسکو کی تعیناتی کے لئے دو ماہ کی مہلت دے دی اور انہیں تمام امور قانون اور رولز کے مطابق کرنے کا حکم جاری کردیا جبکہ عدم تعمیل کی صورت میں موجودہ چیف ایگزیکٹیو کی تقرری منسوخ تصور ہوگی۔اسکے ساتھ ساتھ عدالت نے یہ بھی حکم دیا کہ اس قسم کے اہم عہدوں پر عارضی تقرریوں سے اداروں کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔








