گلگت بلتستان کے خوبصورت مگر دشوار گزار علاقے چلاس میں لاپتا ہونے والے پشاور کے سیاحوں کا ڈراپ سین خوشگوار انجام کے ساتھ ہوگیا۔ دو روز سے لاپتا سیاح خاندان کے افراد میں والدین، بیٹا اور بہو شامل تھے، جن کی تلاش کے لیے انتظامیہ، پولیس اور ریسکیو ٹیمیں دن رات سرگرم رہیں۔

سیاحوں کی گمشدگی کی خبر پر مقامی انتظامیہ حرکت میں آئی، پولیس نے وائرلیس کے ذریعے پیغامات نشر کیے، جبکہ میڈیا نے خبر کو اجاگر کر کے معاملے کی سنگینی کو نمایاں کیا۔ نتیجتاً ریسکیو ٹیموں نے دریاؤں، پہاڑوں اور دشوار گزار راستوں کی چھان بین شروع کر دی۔ تاہم، تحقیقات کے دوران معلوم ہوا کہ سیاحوں کی گاڑی راستے میں خراب ہو گئی تھی اور علاقے میں موبائل سگنلز نہ ہونے کے باعث وہ بیرونی دنیا سے رابطہ نہ کر سکے۔دلچسپ امر یہ ہے کہ سیاحوں نے خود بھی کسی چیک پوسٹ یا قریبی پولیس اہلکار کو اطلاع دینا ضروری نہ سمجھا، جس سے ان کے اہلِ خانہ شدید پریشانی میں مبتلا ہو گئے اور انتظامیہ کو بھی غیر معمولی متحرک ہونا پڑا۔

گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان کے مطابق یہ خاندان بابوسر ٹاپ کے قریب گاڑی خراب ہونے کے باعث رک گیا تھا۔ ان سے دو دن سے کوئی رابطہ نہیں ہو رہا تھا، جس کے بعد سی سی ٹی وی فوٹیج اور مقامی اطلاعات کی مدد سے ان تک رسائی ممکن ہوئی۔ بالآخر، ریسکیو ٹیموں نے انہیں بابوسر ٹاپ کے قریب تلاش کیا اور ان کی خیریت کی تصدیق کی۔واقعے کے بعد جب پشاور کے سیاح عثمان سے گلگت بلتستان پولیس نے استفسار کیا تو وہ مسکرا کر بولے: "سگنل نہیں تھے، اس لیے کسی سے رابطہ نہیں ہو سکا۔” انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ پولیس قریب ہی موجود تھی، مگر انہوں نے اطلاع دینا مناسب نہیں سمجھا۔

ترجمان گلگت بلتستان حکومت نے سیاحوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ان علاقوں کا سفر کرتے ہوئے اپنی گاڑیوں کو چیک پوسٹوں پر لازمی رجسٹر کرائیں اور اپنے اہل خانہ سے مسلسل رابطے میں رہیں تاکہ کسی ہنگامی صورتِ حال میں بروقت مدد فراہم کی جا سکے۔

Shares: