پشاور کے علاقے حیات آباد میں خود کش دھماکے کی تحقیقات میں پیش رفت ہوئی ہے۔ذرائع کے مطابق خود کش حملہ آور کا چہرہ صاف ہے جس سے اسکی نشاندہی آسانی سے ہوسکتی ہے، حملہ آور کے چہرے کی تصاویر شناخت کیلئے نادرا بھیج دی گئی ہے۔ دوسری جانب بم ڈسپوزل یونٹ نے بھی تحقیقات مکمل کرلی ہیں۔ بم ڈسپوزل یونٹ کے مطابق دھماکے میں 20 سے 25 کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا، باروی مواد گاڑی کی سی این جی ٹینکی میں رکھا گیا تھا۔حیات آباد دھماکہ. خود کش حملہ آور کالے رنگ کے پاسو گاڑی میں سوار تھا جس نے پہلے سے فرنٹیئر کور کی گاڑی کو اپنا ہدف بنایا،
زرائع کے مطابق پشاور حیات آباد بم دھماکہ میں ملوث خود کش حملہ آور کے بدن کے اعضاء مل گئے جو جوان العمر لڑکا تھا گاڑی کا نمبر پلیٹ اور چیسزز نمبرز حاصل کرلے گئے ہے، دھماکے کے باعث دو گاڑیاں مکمل تباہ جبکہ دو گاڑیوں کو جزوی نقصان. اور آٹھ افراد شدید زخمی ہوئے.ابتدائی تحقیقات میں بی ڈی یو حکام کے مطابق دھماکے میں دھماکے میں ہائی ایکسپلسیو بارود استعمال کیا گیا، اسکے علاوہ دھماکے میں خود کش جیکٹ استعمال نہیں ہوا،
پشاور حیات آباد میں خودکش دھماکے کی ابتدائی رپورٹ
