پشاور: حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں سی ٹی اسکین کے لیے استعمال کی جانے والی دوا کی عدم دستیابی سے مریضوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
متاثرہ مریض 5 سے 6 ہزار روپے میں دوا مارکیٹ سے لانے پر مجبور ہیں، مریضوں کو کینسرکے مختلف ٹیسٹوں کی رپورٹ کے حصول میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کے فارمیسی انچارج ظفر الحق نے جیو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ کافی عرصے سے ملک میں ایل سی ایز بند ہیں جس کے باعث جان بچانے والی ادویات اور دیگر سامان کی فراہمی متاثر ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک ماہ سے ہمیں بھی دوائی کی قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے لیکن مشکلات کے باوجود مستند ڈیلرز سےدوائی خرید کرسہولت دے رہے ہیں۔
فارمیسی انچارج نے کہا کہ مختلف نوعیت کے سی ٹی اسکینز کے لیے کنٹراسٹ کی دستیابی کو بھی یقینی بنارہے ہیں۔
ادھرادویات کی قیمتوں میں اضافے کے باعث عام آدمی کے لیے علاج کروانا بھی مشکل ہوگیا۔مہنگائی کے باعث ہر روز اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ ادویات کی قیمتیں بھی آسمان سے باتیں کر رہی ہیں، پین کلر کا جو پتا 20 روپے میں ملتا تھا وہ اب بڑھ کر 60 سے 70 روپے تک پہنچ گیا ہے۔
اسی طرح نزلہ، زکام، کھانسی سمیت شوگر، بلڈ پریشر اور دیگربیماریوں کی ادویات کی قیمتوں میں 30 سے 40 فیصد کا اضافہ ہو چکا ہے جس کے باعث بیمار آدمی کے لیے ادویات کی خریداری بھی مشکل ہو چکی ہے۔
میڈیکل اسٹور اونرز کا کہنا ہے کہ ادویہ ساز کمپنیاں ڈالر کی بڑھتی قیمتوں اور ٹیکسز میں اضافے کا جواز بتا کر قیمتوں میں اضافہ کر دیتی ہیں۔
دوسری جانب شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت مہنگائی کو روکنے اور قیمتوں میں استحکام پیدا کرنے کے ساتھ ادویات کی قیمتوں پر سبسڈی دینے کے اقدامات اٹھائے تاکہ غریب آدمی کم سے کم پیسوں میں اپنا علاج کروا سکے۔