وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت گلگت بلتستان میں حالیہ مون سون و سیلابی صورتحال کے نتیجے میں نقصانات اور امدادی کاروائیوں و بحالی کے حوالے سے جائزہ اجلاس ہوا،
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حالیہ مون سون میں گلگت بلتستان اور ملک کے دیگر علاقوں میں نقصانات ہوئے جس پر مجھ سمیت پوری قوم افسردہ ہے. پاکستان کا موسمیاتی تبدیلی میں حصہ نہ ہونے کے برابر ہے جبکہ اسکے مضر اثرات سے سب سے ذیادہ متاثر ہونے والے ممالک کی فہرست میں پاکستان شامل ہے. موسمیاتی تبدیلی کو مد نظر رکھتے ہوئے وقتی پیشن گوئی، امدادی کاروائیوں کیلئے تیاری اور خطرے سے دوچار علاقوں میں کلائیمیٹ ریزیلیئنٹ انفراسٹرکچر بنایا جائے. سیاحتی مقامات کیلئے موسم کے اعتبار سے پیشگی آگاہی کا نظام تشکیل دیا جائے.مقامی آبادیوں کو پانی کی قدرتی گزرگاہوں سے دور بحال کیا جائے. مستقبل میں ایسی کسی بھی ہنگامی صورتحال سے بچنے کیلئے محکمہ موسمیات کے پیشگی اطلاع کے نظام کو مزید فعال اور مربوط بنایا جائے. این ڈی ایم اے اور وزارت موسمیاتی تبدیلی مل کر گلگت میں آئندہ چند ماہ میں پیشگی اطلاعات و مانیٹرنگ کا گلگت بلتستان میں سینٹر بنائیں. ہنگامی صورتحال میں فوری ریسکیو و مدد کیلئے ایک جامع نظام تشکیل دیا جائے.ہنگامی صورتحال میں ریسکیو و ریلیف اقدامات کو مزید مؤثر بنانے کیلئے NDMA صوبائی حکومتوں و اداروں سے تعاون یقینی بنائے،حالیہ مون سون سے متاثرہ لوگوں کی بحالی کیلئے اقدامات کو جلد مکمل کیا جائے. شاہراہوں و دیگر انفراسٹرکچر کے نقصانات کا سروے کرکے تمام علاقوں کے مواصلاتی روابط کو ترجیحی بنیادوں پر بحال کیا جائے
وزیرِ اعظم نے این ڈی ایم اے، پی ڈی ایم اے، وزارت مواصلات، ضلعی انتظامیہ و ریسکیو افسران و اہلکاروں کی امدادی کاروائیوں اور اقدامات کو سراہا اور کہا کہ گلگت بلتستان سمیت ملک کے شمالی علاقہ جات میں سیاحت کی وسیع استعداد موجود ہے. موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے کلائیمیٹ ریزیلئینٹ انفراسٹرکچر کی تعمیر اور خراب موسمی صورتحال کی پیشگی آگاہی سے سیاحوں و مقامی افراد کو ہنگامی صورتحال سے بچایا جا سکتا ہے. وزیرِ اعظم نے این ڈی ایم اے کو صوبائی حکومت کو ہر قسم کی معاونت فراہم کرنے کی ہدایت کی ،
اجلاس میں وزیرِ اعظم کو حالیہ بارشوں اور اسکے نتیجے میں سیلاب کی صورتحال و نقصانات سے آگاہ کیا گیا.اجلاس میں صوبائی انتظامیہ اور چیئرمین این۔ ڈی۔ ایم۔ اے نے ملک بھر بالخصوص گلگت بلتستان میں شدید مون سون سے ہونے والے اب تک کے نقصانات، ممکنہ موسمی صورتحال اور اب تک کیے گئے اقدامات پر بریفنگ دی.اجلاس میں وزارت موسمیاتی تبدیلی کی جانب سے گلیشئیل لیک آؤٹ برسٹ کی پیشگی اطلاعات کے نظام کی تنصیب پر پیش رفت سے بھی آگاہ کیا گیا. اجلاس کو بتایا گیا کہ گلگت بلتستان میں 21 جولائی 2025 کو تھک- بابوسر، تھور، کنڈداس اور اشکومن پر کلاؤڈ برسٹ کی وجہ سے شدید بارش ہوئی جس کے نتیجے میں سیاح اور مقامی آبادی کو نقصان پہنچا. 600 سے زائد لوگوں کو ریسکیو کیا گیا اور تباہ شدہ شاہراہوں کو روابط کی بحالی کیلئے مرمت کرکے دوبارہ کھولا گیا.اجلاس کو بتایا گیا کہ ریسکیو آپریشن کیلئے 5 خیمہ بستیاں قائم کی گئیں جبکہ 10 ہیلی کاپٹر اور 2 C-130 طیاروں کی سارٹیاں سیاحوں و دیگر پھنسے ہوئے لوگوں کو محفوظ مقامات پر پہنچانے کیلئے بروئے کار لائی گئیں. اجلاس کو بتایا گیا کہ اس آپریشن میں پاک فوج، NDMA, ضلعی انتظامیہ، پولیس، GBDMA، 1122، اور ہیلتھ ورکرز نے حصہ لیا. اجلاس کو وزارت مواصلات کی جانب سے بارشوں و سیلاب سے متاثرہ شاہراہوں، پلوں و انفراسٹرکچر کے بارے بتایا گیا. وزیرِ اعظم نے متاثرہ انفراسٹرکچر کو کلائیمیٹ ریزیلئینس کو ذہن میں رکھتے ہوئے دوبارہ تعمیر کرنے کی ہدایت کی،اجلاس کو وزارت موسمیاتی تبدیلی کی جانب سے GLOF کی پیشگی اطلاعات کے نظام کی جاری تنصیب پر پیش رفت سے بھی آگاہ کیا گیا. وزیرِ اعظم کی NDMA کو وزارت کے ساتھ تعاون سے اس نظام کی آئندہ دو ماہ میں مکمل تنصیب کی ہدایت کر دی. وزیرِ اعظم نے نظام کی تنصیب کی تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن کروانے کی بھی ہدایت کی،وزیرِ اعظم نےوزیرِ آبی وسائل کو گلگت بلتستان میں رک کر پانی کے بہتر نظام کے حوالے سے مشاورت و منصوبی بندی مکمل کرنے کی بھی ہدایت کی،اجلاس میں وفاقی وزراء انجینیئر امیر مقام، عبدالعلیم خان، عطاء اللہ تارڑ، میاں معین وٹو، ڈاکٹر مصدق ملک، مشیر رانا ثناء اللہ، وزیرِ اعظم کے کوارڈینیٹر شبیر احمد عثمانی، گورنر گلگت بلتستان سید مہدی شاہ، وزیراعلی گلگت بلتستان گلبر خان، چیئرمین این۔ ڈی۔ ایم۔ اے انعام حیدر ملک اور دیگر اعلی حکام اور سرکاری عہدے داران نے شرکت کی