سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست دائر کر دی گئی ہے۔ یہ درخواست بیرسٹر علی طاہر کی جانب سے جمع کرائی گئی، جس میں وفاقی حکومت، چیئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ مجوزہ آئینی ترمیم سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے دائرہ اختیار کو محدود کرنے کی کوشش ہے، جبکہ عدالتی نظرِ ثانی آئین کا بنیادی اور ناقابلِ تنسیخ حصہ ہے۔درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر اعلیٰ عدلیہ کے اختیارات محدود کیے گئے تو سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ آئینی معاملات سننے کے قابل نہیں رہیں گی، جو آئین کی صریح خلاف ورزی ہوگی۔درخواست گزار نے مطالبہ کیا ہے کہ ترمیم کے ان حصوں کو روکا جائے جو عدلیہ کی آزادی اور دائرہ اختیار کو متاثر کرتے ہیں۔
درخواست میں 2007 کے عدالتی فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ اُس وقت بھی سپریم کورٹ نے ججز کو پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے روک کر عدلیہ کی آزادی کا تحفظ کیا تھا۔ مزید برآں، عالمی عدالتی فیصلوں کی مثالیں بھی پیش کی گئی ہیں جن میں آئینی عدالتوں کی خودمختاری کے تحفظ پر زور دیا گیا
سندھ میں ڈینگی کا پھیلاؤ جاری، مزید 4 اموات
27ویں کے بعد 28ویں آئینی ترمیم بھی آسکتی ہے، بیرسٹر عقیل ملک
لرزہ خیز وارداتیں: غیر اخلاقی تعلقات، شوہروں کے قتل کے متعدد واقعات








