اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں آئندہ مالی سال کے بجٹ سے متعلق متعدد تجاویز پر غور کیا گیا، جہاں کئی اہم تجاویز کو مسترد کر دیا گیا۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں پیٹرولیم مصنوعات پر ڈھائی روپے فی لیٹر کاربن لیوی، بجلی صارفین پر 10 فیصد ڈیٹ سروس سرچارج کی حد ختم کرنے اور چھوٹی گاڑیوں پر ایک سے تین فیصد لیوی عائد کرنے کی تجاویز کو اکثریتی رائے سے رد کر دیا گیا۔اجلاس میں پبلک فنانس منیجمنٹ ترمیمی ایکٹ پر بھی بحث کی گئی۔ وزارت خزانہ نے بتایا کہ مجوزہ ترمیم کے تحت خودمختار ادارے اپنی آمدنی خود استعمال کر سکیں گے، تاہم سینیٹر انوشہ رحمٰن نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اداروں کی آمدنی قومی خزانے میں جمع ہونی چاہیے، اور ان کی بیلنس شیٹس بھی طلب کیں۔

سینیٹر فیصل واڈا نے اسٹیٹ لائف انشورنس کی اسٹاک مارکیٹ میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری کا ذکر کیا، جس پر وزیر خزانہ نے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ کوئی ادارہ منافع اپنے پاس نہیں رکھ سکتا، خاص طور پر جب قرضوں کا دباؤ بڑھ رہا ہو۔آئی ایم ایف کی تجویز کے مطابق ڈیٹ سروس سرچارج کی حد ختم کرنے کی تجویز بھی مسترد کر دی گئی۔ سینیٹرز نے عام صارف پر اضافی بوجھ ڈالنے پر تحفظات کا اظہار کیا۔

اجلاس کے دوران سالانہ ایک کروڑ روپے سے زائد پنشن پر ٹیکس عائد کرنے، بین الاقوامی کھلاڑیوں کو انکم ٹیکس میں چھوٹ دینے اور اقتصادی و خصوصی ٹیکنالوجی زونز کو ٹیکس چھوٹ دینے کی تجاویز منظور کر لی گئیں۔مزید برآں، کمیٹی نے غیر ملکی آن لائن پلیٹ فارمز پر 5 فیصد ٹیکس لگانے کی تجویز کو بھی منظور کر لیا۔

مشرق وسطیٰ کی کشیدگی پر اسرائیل میں امریکی سفارتی عملہ زیر زمین منتقل

پی آئی اے کی نجکاری کی دوسری کوشش، 8 اداروں نے دلچسپی ظاہر کر دی

پی آئی اے کی نجکاری کی دوسری کوشش، 8 اداروں نے دلچسپی ظاہر کر دی

ایران اسرائیل جنگ: برطانیہ کی شمولیت پر لبرل ڈیموکریٹس نے بڑا مطالبہ کر دیا

190 ملین پاؤنڈ کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا معطلی درخواستیں سماعت کے لیے مقرر

Shares: