پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین: وفاقی حکومت کا اختیار آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو منتقل کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں مقرر کرنے کا اختیار ریاست سے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو منتقل کرنے کا اہم فیصلہ کیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد پیٹرولیم سیکٹر میں حکومتی مداخلت کو کم کرنا اور مارکیٹ کی بنیاد پر قیمتوں کا تعین کرنا ہے۔ذرائع کے مطابق وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے تعین میں حکومتی کردار کو ختم کرنے کی ہدایت دی ہے۔ اس کے بعد وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے اس اہم فیصلے پر عملدرآمد کے لیے کل ایک اہم اجلاس طلب کیا ہے۔آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کے چیئرمین کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو ڈی ریگولیٹ کرنے کے اثرات کا جائزہ لینے اور ایک اسٹریٹجک فریم ورک تیار کرنے کا کام سونپا گیا ہے۔ یہ فریم ورک حتمی منظوری کے لیے وزیر اعظم کو پیش کیا جائے گا۔ حکومت مرحلہ وار آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو پرائسنگ اتھارٹی منتقل کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔
پیٹرولیم ڈیلرز نے اس فیصلے کی مخالفت کی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اس سے منافع خوری میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے دلیل دی کہ قیمتوں کا تعین آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے ہاتھ میں دینے سے قیمتوں میں غیر ضروری اضافہ ہو سکتا ہے جو کہ صارفین کے لیے نقصان دہ ہوگا۔آئل مارکیٹنگ ایسوسی ایشن آف پاکستان (او ایم اے پی) نے وزیر اعظم شہباز شریف سے فوری مداخلت کی اپیل کی تھی۔ او ایم اے پی کے چیئرمین طارق وزیر علی نے وزیراعظم کو ایک خط لکھا جس میں پیٹرولیم انڈسٹری کے ناقابل تلافی زر مبادلہ کے نقصانات کی طرف توجہ مبذول کروائی گئی۔ انہوں نے زور دیا کہ فوری کارروائی سے پیٹرولیم انڈسٹری کو مزید بحران سے بچانے میں مدد ملے گی۔او ایم اے پی کے چیئرمین نے حکومت کی پالیسیوں کی تعریف کی اور کہا کہ معاشی استحکام اور ترقی کا عزم پیٹرولیم انڈسٹری سمیت دیگر صنعتوں کے لیے امید کی کرن ہے۔ انہوں نے حکومت کی جانب سے کیے گئے اقدامات کو سراہا جو کہ ملک کو درست راستے پر ڈالنے میں مددگار ثابت ہو رہے ہیں۔آئل ریفائنریز نے بھی حکومت سے کرنسی ایکسچینج کے اصل نقصانات کی مکمل وصولی کا مطالبہ کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ کرنسی کے تبادلوں میں ہونے والے نقصانات انڈسٹری کے لیے بڑا نقصان ہیں اور اس کی تلافی ضروری ہے۔