پشاور ہائیکورٹ نے صوبے میں ڈینگی کی روک تھام کے حوالے سے کیے گئے اقدامات پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے محکمہ صحت سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
ڈینگی کنٹرول سے متعلق درخواست کی سماعت چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کی عدالت میں پیش ہونے والے ڈی جی ہیلتھ نے مؤقف اختیار کیا کہ ڈینگی روک تھام صرف محکمہ صحت کی نہیں بلکہ تمام محکموں کی مشترکہ ذمہ داری ہے ہر سال جنوری میں ڈینگی کنٹرول پلان تیار کیا جاتا ہے جبکہ اس مہم میں مجموعی طور پر 19 محکمے شامل ہوتے ہیں۔
ڈی جی ہیلتھ نے عدالت کو بتایا کہ ڈینگی کی روک تھام کے لیے ڈی پی او کو اب تک اس پلان میں شامل نہیں کیا گیا تھا، تاہم اس بار اس پہلو پر بھی کام کیا جائے گا۔
ڈکی بھائی کے دوران حراست تشدد ،گالیوں اور رقم کے مطالبے کے سنگین الزامات
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت کو مکمل رپورٹ دی جائے کہ کن عوامل کے باعث مشکلات درپیش ہیں اور ان کا حل کس طرح ممکن ہے ڈینگی سے متاثرہ مریضوں کو علاج کی سہولیات مفت فراہم کی گئیں یا ان سے پیسے لیے گئے؟ عدالت نے ہدایت کی کہ اس حوالے سے تفصیلی اعداد و شمار بھی رپورٹ کا حصہ بنائے جائیں۔
سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل نے مؤقف اختیار کیا کہ 2022 میں ڈینگی کے کیسز غیر معمولی حد تک بڑھ گئے تھے تاہم حکومتی اقدامات کے باعث صورتحال پر بہتر طور پر قابو پایا گیا،جس کے بعد عدالت نے محکمہ صحت اور دیگر متعلقہ فریقین سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔
بجلی بحالی میں ناکامی : نیشنل گرڈ کمپنی اور سی پی پی اے پر جرمانہ عائد








