پی ایچ ڈی کے لئے بیرون ملک جانے والے انجینئرنگ یونیورسٹی لاہور کے 57 اساتذہ گزشتہ 5 برسوں میں واپس نہ آئے
آڈٹ رپورٹ میں انکشاف سامنے آیا کہ یونیورسٹی کے 57 اساتذہ کئی برسوں سے غیر حاضر ہیں، جب ان کے بارے معلومات لی گئی تو انکشاف ہوا کہ اساتذہ پی ایچ ڈی کے لئے بیرون ملک گئے تھے اور وہ واپس نہیں آئے،پی ایچ ڈی اور ایچ ای سی کی اسکالرشپ پر بیرون ممالک جانیوالے اساتذہ کی غیر حاضری کے باعث یونیورسٹی کو 26 کروڑ 93 لاکھ روپے کا نقصان ہوا ہے،اساتذہ نے ٹیچنگ اسکلز اور تعلیمی کارکردگی بہتر بنانے کےلیے اسکالر شپس لی تھیں
2019 سے 2023 کے دوران بیرون ملک جانے والے اساتذہ پی ایچ ڈی مکمل ہونے کے بعد بھی واپس نہیں لوٹے، اساتذہ کا تعلق یونیورسٹی کے لاہور، فیصل آباد اور گوجرانوالہ کیمپسز سے ہے،42 اساتذہ کو اسکالر شپ کی مد میں 16 کروڑ روپے دیے گئے، 2 خواتین سمیت 15 اساتذہ کو اسکالر شپ میں 10 کروڑ 73 لاکھ روپے دیے گئے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق انجینئرنگ یونیورسٹی کے اساتذہ کو ڈگری مکمل کرنے کے بعد واپس اپنے ملک آنا تھا، اساتذہ کو واپس آکر اپنی یونیورسٹی میں 5 سال خدمات انجام دینا تھی، ان اساتذہ میں لیکچرار، اسسٹنٹ پروفیسرز، ایسوسی ایٹ پروفیسرز شامل ہیں، اساتذہ مکینکل، الیکٹریکل، بیسک ہیومنیٹیز، آرکیٹیکچر اینڈ ڈیزائن، سول انجینئرنگ کے شعبوں سے وابستہ تھے۔
یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ 15 اساتذہ سے اسکالرشپ کی رقم واپس لینے کےلیے کیس ایڈیشنل کمشنر ریونیو کو بھجوا دیے گئے، سنڈیکیٹ نے 30 اساتذہ کو نوکری سے برخاست کرنے اور اسکالر شپ کی رقم واپسی کی سفارش کردی، 12 اساتذہ سے وصول کی جانے والی رقم کا تخمینہ ابھی لگایا جا رہا ہے۔