پھر دھوکہ فرانسیسی سفیر کے خلاف قرارداد کیوں لائے ، شاہد خاقان نے رازوں سے پردہ اٹھا دیا، اب کیا ہوگا

باغی ٹی وی : سینئر اینکر پرسن مبشر لقمان نے اپنے تازہ وی لاگ میں سابق وزیرا عظم پاکستان شاہد خاقان عباسی سے سوال کرتے ہوئے پوچھا کہ آپ کے متعلق تو عام تاثر ہے کہ آپ دھیمے مزاج کے اور بہت باخلاق شخص ہیں . اب جو آپ کے متعلق آ رہا ہے کہ آپ نے سپیکر کو کہا کہ جوتا ماروں گا اس کی کیا حقیقت ہے .

اس کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پچھلے تین سال سے جب سے پی ٹی آئی کی حکومت آئی ہے اسمبلی کو ایک معزز ایوان کی بجائے مچھلی منڈی بنایا ہوا ہے . اس کے حرمت کو پامال کیاجاتا ہے . سپیکر اسمبلی ہمیشہ اپوزیشن کو موقع نہیں دیتے اور نہ جانے وہ اپنے وزیر اعظم سے اتنا ہی مرعوب ہیں .

اس دن بہت ہی اہم موضع پر سیشن ہوا . جس میں ناموس رسالت پر بحث ہونا تھی . ایک پرائویٹ ممبر نے قرار داد پیش کی جو کہ بہت اہم تھی . ہم نے کہا کہ ہیماری جماعت اس پر اہم موقف رکھتی ہے . ہمارے لیڈر جیل ہیں ان کو اس کے لیے موقع دیا جائے . لیکن مجال ہے ہماری اس گزارش پر انہوں نے کوئی کان دھرے ہیں.اور ان کی ہٹ دھرمی جاری رہے .

اس پر کافی تلخی ہوئی دنیا بھر کے ایوانوں میں تلخی ہوتی ہے . اور تلخی ہوئی اس موقع پر میں نے جو کیا اس پر مجھے ندامت نہیں ہے . ایسا پہلے بھی ہوتا رہا ہے . اور مجھے افسوس اس بات پر ہے کہ سپیکر صاحب فرق بنے ہوئے ہیں . انہوں نے مجھے نوٹس بھیجا ہے جو مجھے موسول نہیں ہوا ہے اگر ہوا تو میں اس کا جواب دوں گا .

سپیکر صاحب ہاؤس کا اعتماد کھو چکے ہیں اور وہ اس کے اہل نہیں ہے ان کی تبدیلی ناگزیر ہے . یہ نوٹس میڈیا کی زینت بنا ہوا ہے لیکن مجے نہیں‌ملا . اس پر مبشر لقمان نے کہا کہ مجھے حیرت ہے کہ نوٹس آپ تک نہیں پہنچا جب کہ میڈیا کی زینت بنا ہوا ہے .

مبشرلقمان کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف اور میاں شہباز شریف کا پروڈکشن آرڈر جاری نہیں ہوا. جبکہ یہ ان کا حق ہے . اسی طرح ان کا کہنا تھا کہ اس قرار داد کو پیش کرنے کے لیے حکومت کے ممبر اور وزیر اعظم کو پارلیمنٹ میں آنا چاہیے تھا . وہ نہیں ائے ایک پرائویٹ ممبر سے پیش کی گئی . اور پھر حکومت کے وزیر نے کہا کہ اس قرار داد کو ایک پرائویٹ ممبر نے پیش کیا ہے اور اس وجہ سے ہے کہ ہمارا اور کالعدم تنظیم کا معاہدہ تھا اس لیے انہوں نے پشی کی ہے .

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ سفیر کو نکالنے کی اس میں بات نہیں ہے . اس میں بات صرف یہ ہے کہ اس کی بات ہوگی اسمبلی میں . اس طرح سفیر کو نہیں نکالا جاتا . ہم نے کہا تھا کہ اس پر باقاعدہ مشاورت ہو اپوزیشن لیڈر سے اور شقوں کو زیر بحت لایا جائے پھر اس منطوری کے لیے متفقہ طور پر پیش کیاجائے .

Shares: