گھر میں سب کیسے ہیں امی کیسی ہیں؟؟ترکیہ زلزلے:261 گھنٹےملبےتلےدبے رہنےوالےکابھائی کو جذباتی فون

earthquake

انقرہ :ترکیہ اور شام میں خوفناک زلزلے سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 38 ہزار سے تجاوز کر گئی،ترکیہ میں آنے والے زلزلے سے 261 گھنٹے ملبے تلے دبے رہنے والے شخص مصطفیٰ آوچی نے اپنے بھائی کو ملبے سے نکلنے کے بعد پہلی مرتبہ فون کال کی او گھر والوں کی خیریت دریافت کی۔

ترکیہ اور شام میں آنے والے زلزلے کے بعد سے اب بھی کئی افراد اپنے پیاروں کی تلاش میں ہیں ۔ عمارتوں کے ملبے کا ڈھیر ہے اور اس میں پیاروں کی تلاش بھی ایک بہت بڑا مرحلہ ہے۔ زندہ بچ جانے والوں کی اب بہت ہی مدہم سے امیدیں باقی ہیں۔ جن کے اپنے نہیں مل رہے ان کے لئے یہ مدہم امید ہی انکی زندگی ہے۔

ترکیہ کے میڈیا ٹی آر ٹی ورلڈ نے ایک ویڈیو شیئر کی ۔جس میں 261 گھنٹے عمارت کے ملبے تلے سے بحفاظت نکل جانے والے شخص مصفطیٰ آوچی نے اپنی خیریت کے حوالے سے اپنے بھائی کو فون کال کی ۔

اس فون کال پر دونوں بھائیوں کے درمیان جذباتی گفتگو ہوئی ۔

مصطفیٰ : قدیر ؟؟

قدیر : بھائی ؟؟ آپ کیسے ہو میرے پیارے بھائی ؟؟

مصطفیٰ : میں ٹھیک ہوں کوئی مسئلہ نہیں ، میرے خیال سے میں ایجوکیشن اینڈ ریسرچ ہسپتال میں ہوں ، یہ لوگ مجھے جب صحیح ہوگا یہاں سے کہیں اور بھیج دیں گے ۔ میں بالکل ٹھیک ٹھاک ہوں ۔

قدیر : کیا آپ عبدالقدیر کے بھائی ہو ناں ؟؟ بھائی مجھے خدا کے لئے بتا دو کہ آپ کہاں ہو ؟

مصفطیٰ : گھر میں سب کیسے ہیں امی کیسی ہیں؟؟

قدیر : بھائی سب آپ کا انتظار کر رہے ہیں ۔ سب آپکا انتظار کر رہے ہیں ۔

مصفطیٰ : اور تمہارے بچے

قدیر : سب خیریت سے ہیں ہاں سب خیریت سے ہیں

مصطفیٰ : کیا تم مجھے ان کی آوازیں سنا سکتے ہو کچھ دیر میں

قدیر : بھائی میں راستے میں ہوں بھائی!
میں بس یہاں پہنچنے والا ہوں بھائی

مصطفیٰ : اللہ کا شکر ہے ۔ اسی دوران مصفطیٰ نے ریسکیو ورکر کے ہاتھ کو بوسہ دیا اورمعجزاتی طور پر261 گھنٹے بعد ملبے سے زندہ بچ جانے پر اللہ کا شکر ادا کیا ۔

Comments are closed.