پی آئی اے ائر بس 320 لاہور سے کراچی کا افسوسناک سانحہ از طہ منیب

اٹھائیس رمضان المبارک کو یہ افسوسناک سانحہ ناقابل بیان غم دے گیا ہے، دل بوجھل ہے، کتنی چاہتیں،حسرتیں لیے ، گھروں کو لوٹ رہے ہونگے، تین ماہ کی جدائی کے بعد اپنوں سے ملنے کی خواہش ہوگی، لیکن اچانک ۔۔۔۔۔ کیا سے کیا ہو گیا۔

سب بدل گیا ، زندگی موت میں ، خوشی غم میں، عید وعید میں، انسان کیا سوچتا ہے اور ہوتا کیا ہے۔ جب زندہ بچ جانے والے مسافر زبیر کی بقول سب نارمل تھا، پائلٹ نے کہا اب ہمیں لینڈنگ کرنی ہے لیکن اچانک جہاز بلڈنگ سے ٹکرا گیا، ٹاور سے ہوئی گفتگو میں کیپٹن نے بتایا ہمارا انجن جواب دے گیا ہے، کہا گیا دونوں رن وے فری ہیں ، گئر فیلئر کے باوجود بیلی لینڈنگ کریں اوکے کا پیغام آیا اور چند ہی لمحوں میں رن سے چند سو میٹر دور منزل کے بالکل قریب پہنچ کر بھی حقیقی منزل مقصود کو پا گئے۔

آٹھ کریو ممبران کے ساتھ نوے مسافر سفر کر رہے تھے، جن میں کچھ معروف میڈیا کی شخصیات، بنک آف پنجاب کے صدر ( جو قسمتی سے محض زخمی ہوئے اور اب خطرے سے باہر ہیں)، فیملیز کے ہمراہ آرمی کے جوان اور دیگر مسافروں سمیت سات سے آٹھ بچے سوار بھی تھے، ان میں ایک سکینڈ لیفٹینٹ بھی تھا جو پاسنگ آوٹ کے بعد پہلی بار گھر جا رہا تھا ، اٹھانوے مسافروں میں سے چھیاسٹھ کی شہادت کنفرم ، اور کچھ ابھی بھی زخمی ہیں جبکہ کچھ کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

اہلیان کراچی، رینجرز ، ایدھی، الخدمت، جے ڈی سی سب اپنا سب کچھ بھلا کر امدادی فلاحی سرگرمیوں میں جت گئے، اب تک لگے ہوئے ہیں، یہی جذبے انسانیت کا پتہ بتاتے ہیں۔

یقیناً اللہ تعالیٰ ہی خالق و مالک ہے اور اسی کے قبضہ و اختیار میں سب کچھ ہے لیکن وجوہات کیا تھی غلطی کہاں تھی زمہ دار کون ہے اس سب کا جاننا حکومت وقت کا کام ہے کیونکہ ایک ایک جان قیمتی ہے اور مستقبل میں ان حادثات بچاؤ کیلئے اس سب کا کیا جانا وقت کی ضرورت ہے۔

اللہ تعالیٰ مرحومین کی مغفرت فرمائے، لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ آمین

انا للہ وانا الیہ راجعون 😥

Comments are closed.