کراچی: پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کی پرواز پی کے 536 کا ایک انوکھا واقعہ سامنے آیا ہے، جس میں دو مسافروں کو کراچی ہی چھوڑ دیا گیا، حالانکہ وہ سکھر جانے کے لیے ٹکٹ رکھتے تھے۔ یہ واقعہ جے یو آئی کے انٹرپارٹی چیف الیکشن کمشنر مولانا عطاء الحق درویش اور معاون الیکشن کمشنر مفتی ناصر محمود کے ساتھ پیش آیا، جو کہ کراچی سے سکھر کے لیے روانہ ہو رہے تھے۔مولانا عطاء الحق درویش نے بتایا کہ وہ اور مفتی ناصر محمود بروقت کراچی ایئرپورٹ پہنچے اور ان کے پاس کنفرم ٹکٹ بھی موجود تھا۔ تاہم، پی آئی اے حکام نے انہیں بتایا کہ جہاز میں مسافروں کی گنجائش کم ہے اور اوورلوڈ کی وجہ سے انہیں سکھر نہیں لے جایا جا سکتا۔ مولانا درویش نے مزید کہا، "ہمیں کہا گیا کہ آپ کو کٹ کی قیمت واپس کر دی جائے گی، لیکن یہ بات ہمارے لیے ناقابل قبول ہے۔
مولانا عطاء الحق درویش نے پی آئی اے پر الزام عائد کیا کہ ان کا ٹکٹ چانس والے مسافروں کو دگنی قیمت پر بلیک میں فروخت کیا گیا۔ انہوں نے اس صورتحال پر سخت افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے واقعات ایئرلائن کی ساکھ کو متاثر کرتے ہیں اور مسافروں کے ساتھ ناانصافی ہے۔مولانا درویش نے اس واقعے کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا ارادہ بھی ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا، "ہمیں اپنی حق تلفی کے خلاف آواز اٹھانی ہوگی اور ہم قانونی چارہ جوئی کریں گے۔یہ واقعہ پی آئی اے کی سروسز کی بہتری کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے اور یہ بتاتا ہے کہ ایئرلائن کو اپنے مسافروں کے حقوق کا تحفظ کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ اس قسم کی ناخوشگوار صورتحال دوبارہ پیش نہ آئے۔ یہ واقعہ ایک بار پھر پاکستانی ایئرلائنز کی سروسز کی کمی کو اجاگر کرتا ہے، جو کہ مسافروں کے حقوق کی حفاظت کرنے میں ناکام ہیں۔ پی آئی اے کو اس قسم کی صورت حال سے بچنے کے لیے مؤثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ مسافروں کا اعتماد بحال ہو سکے اور وہ بلا خوف و خطر اپنی پروازیں کر سکیں۔

Shares: