پی آئی اے کی نجکاری دوبارہ کرنے کا فیصلہ

سعودی عرب کو پی آئی اے اور اس کے ائیرپورٹس کی نجکاری کے حوالے سے جوائنٹ وینچر کی پیشکش
PIA

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی نجکاری دوبارہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کا اجلاس فاروق ستار کی زیر صدارت ہوا، جس میں اس بات کا انکشاف کیا گیا کہ پچھلے دور میں بولی دہندگان نے حکومت سے درخواست کی تھی کہ نئے طیاروں کی خریداری اور بیڑے کی توسیع کے لیے عائد کردہ 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کو معاف کیا جائے۔ ان کا خیال تھا کہ اس ٹیکس کو ہٹانے سے پی آئی اے کے لیے نئے طیاروں کا حصول آسان ہو جائے گا۔کمیٹی میں بتایا گیا کہ پی آئی اے کے واجبات کی کل رقم 45 ارب روپے ہے، جس میں 26 ارب روپے کے ٹیکس واجبات وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ہیں، 10 ارب روپے سول ایوی ایشن اتھارٹی کے واجبات ہیں، اور باقی رقم پنشن واجبات پر مشتمل ہے۔

آئی ایم ایف نے اس بات پر اتفاق کیا کہ اگر پی آئی اے کی نجکاری کی جاتی ہے تو نئے طیاروں کی خریداری میں نجی شعبے کی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے 18 فیصد جی ایس ٹی کو ہٹایا جا سکتا ہے۔ کمیٹی کو مزید بتایا گیا کہ پی آئی اے کے نان کور اثاثے اس بولی کے عمل کا حصہ نہیں ہوں گے، اور حکومت ان اثاثوں کے لیے ایک الگ پالیسی تیار کر رہی ہے۔ اس حوالے سے کنسلٹنٹ نے کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کو دو سے تین آپشنز تجویز کیے ہیں۔اس کے علاوہ، کمیٹی کو یہ بھی بتایا گیا کہ پاکستان نے سعودی عرب کو پی آئی اے اور اس کے ائیرپورٹس کی نجکاری کے حوالے سے جوائنٹ وینچر کی پیشکش کی ہے۔ یہ پیشکش پی آئی اے کی مالی حالت کو بہتر بنانے اور اس کی کارکردگی کو مزید مستحکم کرنے کی غرض سے کی گئی ہے۔

نجکاری کے اس عمل میں مزید پیش رفت کے لیے حکومت نے اس منصوبے کو جلدی مکمل کرنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں تاکہ پی آئی اے کی مالی مشکلات کو حل کیا جا سکے اور اس کے بیڑے کی توسیع کی جا سکے۔

Comments are closed.