پی آئی اے کی نجکاری نہ ہونا ایک بڑا دھچکا ہے،وفاقی وزیر خزانہ

ہمیں دوست ممالک سے سرمایہ کاری لانے کی ضرورت ہے۔
latest

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کے اعتبار اور ساکھ کی کمی کا مسئلہ ہے، کوئی بھی ملک ڈیپازٹ یا قرض کو روول اوور کرنے کو تیار نہیں البتہ چین اور سعودی سمیت دیگر ممالک سرمایہ کاری چاہتے ہیں۔

باغی ٹی وی : اسلام آباد لٹریچر فیسٹیول سے خطاب میں محمد اورنگزیب کا کا کہنا تھاکہ حکومت کا کام صرف پالیسی دینا ہے، کاروبار چلانا صرف نجی شعبے کا کام ہے، ملک عطیات سے نہیں چلتے ٹیکسوں پر چلتے ہیں اور ہر کسی کو ٹیکس دینا ہوگا حکومتی ملکیتی اداروں کی کئی سال پہلے نجکاری ہو جانا چاہیے تھی، ایف بی آر کو مکمل طور پر ڈیجیٹلائز کیا جائے گا، کاروباری طبقے کو ذرا حوصلہ کرنا چاہیے، ہم ایف بی آر میں مکمل اصلاحات پر کام کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھاکہ ملک میں مہنگائی میں کمی کےلیے صوبوں کو اقدامات کرنا ہوں گے، ہم نے معاشی اصلاحات کو جاری رکھنا ہے، پاکستان کی آبادی 2.5 فیصد سے بڑھ رہی ہے اور آبادی کا بم پھٹ چکا ہے، غربت، سٹنٹڈ برتھ ریٹ اور اسکولوں سے باہر بچوں کی تعداد میں اضافہ پر توجہ کی ضرورت ہے۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھاکہ آئی ایم ایف مشن آئندہ ہفتے آرہا ہے، پاکستان کا ٹرسٹ اور کریڈیبیلٹی ڈیفیسٹ ہے، آئی ایم ایف اسٹاک ٹیکنگ کےلیے آرہا ہے، ہم معاہدہ کر لیتے ہیں پھر شرائط پر عملدرآمد نہیں کرتے ہیں اور آئندہ ہفتے آئی ایم ایف کو تمام حقائق بتا دیے جائیں گے۔

محمد اورنگزیب نے صحافی کے منی بجٹ سے متعلق سوال کا جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ خاطر جمع رکھیں اللہ خیر کرے گاصوبوں سے قومی مالیاتی معاہدہ سے آمدن کو بڑھایا اور اخراجات کو کنٹرول کیا جائے گا، پاکستان کے ہاتھ باندھے گئے ہیں،محمداورنگزیب کا مزید کہنا تھا کہ ایف بی آر کی بطور ادارہ ساکھ اور اعتماد بحال کرنا ہے، اینڈ ٹو اینڈ ڈیجیٹائزیشن کیلئے ٹیکنالوجی پر فوکس ہے، بطور تنخواہ دار میں بھی بغیر ایڈوائزر کے ٹیکس ریٹرن فائل نہیں کر سکتا، ڈیجیٹلائزیشن میں آگے بڑھ رہے ہیں، لیکیج بند کریں گے، ری فنڈز میں رشوت اور کرپشن والا کام بند کرنا ہوگا، سیف ڈیپازٹ کو بار بار رول اوور کروانا نہ آسان ہے نہ ہر کوئی کرتا ہے، ہمیں دوست ممالک سے سرمایہ کاری لانے کی ضرورت ہے

وزیر خزانہ کا کہنا تھاکہ سی پیک فیز ٹو میں بزنس ٹو بزنس سرمایہ کاری ہونا ہے، ہماری کوشش ہے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری برآمدی شعبے میں آئے، پی آئی اے کی نجکاری نہ ہونا ایک بڑا دھچکا ہے، وزارتیں تمام حکومتی ملکیتی اداروں کو اسٹریٹجک قرار دیتی ہیں، حکومتی ملکیتی اداروں کی نجکاری کی جائے گی اور حکومتی کمپنیوں کی نجکاری کےعلاوہ مینجمنٹ کنٹرول بھی نجی شعبے کو دیا جائے گا، پی آئی اے کی نجکاری آسان ہوتی تو برسوں پہلے ہی ہو جاتی۔

انہوں نے مزید کہا کہ عالمی مارکیٹنگ میں بانڈ جاری کریں گے، بانڈز جاری کرنے کے لیے عالمی ریٹنگ ایجنسیوں کے ساتھ رابطے میں ہیں، عالمی ریٹنگ ایجنسیوں کو حقائق پر مبنی بریفنگ گورنر اسٹیٹ بینک دے رہے ہیں، ہماری ریٹنگ بہتر ہو گی تو عالمی مارکیٹ میں بانڈ جاری کریں گے، امید ہے کہ آئندہ مالی سال عالمی بانڈ مارکیٹ میں آجائیں گے جبکہ چین میں پانڈا بانڈ جاری کرنے کےلیےکام کر رہے ہیں۔

Comments are closed.