قومی ایئر لائن پی آئی اے کی نجکاری کو لاہور ہائیکورٹ میں بھی چیلنج کردیا گیا ہے-

ایڈووکیٹ نبیل جاوید کاہلوں نے گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے موقف اپنایا ہےکہ قومی ایئرلائن پی آئی اے اب منافع میں ہے تو اس کی نجکاری کیوں کی جارہی ہے؟ لاہور ہائیکورٹ فوری طور پر حکومت کو پی آئی اے کی نجکاری سے روکے۔

درخواست گزار نے موقف اپنایا ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری کو پہلے ہی پی آئی اے کی یونینز نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے، پی آئی اے کی نجکاری کے لیے چار کنسورشیم نے اگلے مرحلے کے لیے کوالیفائی کیا تھا،چاروں کنسورشیم کے آفیشلز کے پی آئی اے ہیڈ آفس سمیت اہم تنصیبات کے دورے مکمل ہوچکے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ نجکاری کمیشن (پی سی ) بورڈ نے وزیراعظم کے مشیر برائے نجکاری اور چیئرمین نجکاری کمیشن محمد علی کی صدارت میں منعقدہ اپنے 237 ویں اجلاس میں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کی نجکاری کے لیے چار دلچسپی رکھنے والی پارٹیز کی پری کوالیفیکیشن کی منظوری دی تھی پی آئی اے کی نجکاری کے لیے گزشتہ سال 31 اکتوبر کو بولی کھولی گئی تھی اور قومی ایئر لائن کے 60 فیصد حصص کی نجکاری کے لیے 85 ارب روپے کی خواہاں حکومت کو ریئل اسٹیٹ مارکیٹنگ کمپنی کی جانب سے صرف 10 ارب روپے کی بولی موصول ہوئی تھی،بعد ازاں دبئی سے تعلق رکھنے والے پاکستانی گروپ نے حکومت کو 250 ارب روپے کے واجبات سمیت 125 ارب روپے سے زائد میں خریدنے کی پیشکش ارسال کی تھی۔

النہانگ گروپ نے پی آئی اے کی خریداری کے لیے وزیر نجکاری، وزیر ہوا بازی اور وزیر دفاع سمیت دیگر متعلقہ حکام کو بذریعہ ای میل پیشکش ارسال کی تھی،النہانگ گروپ نے حکومت کو پی آئی اے کے ملازمین کی چھانٹی نہ کرنے، تنخواہوں میں مرحلہ وار 30 سے 100 فیصد اضافے کی بھی پیشکش کی تھی۔

Shares: