پی آئی اے کسی کی ذاتی جاگیر نہیں،عدالت کا ائیر کموڈور کو ٹھیکہ دینے کے معاملے پر تشویش کا اظہار

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں سی ای او پی آئی اے کو کام سے روکنے کے خلاف اپیل پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی ،عدالت نے سی ای او پی آئی اے ائیر مارشل ارشد محمود ملک کو کام جاری رکھنے کی استدعا مسترد کردی

سی ای او ایئر مارشل ارشد محمود کو کام سے روکنے کا حکم برقرار ہے،عدالت نے پی آئی اے کے امور کو چلانے کا اختیار بورڈ آف گورنرز کو سونپ دیا،عدالت نے کہا کہ پی آئی اے کا بورڈ آف گورنرز پی آئی اے کے امور چلائے، پی آئی اے کے بورڈ آف گورنرز کو سی ای او/ چیرمین پی آئی اے جے اختیارات بھی حاصل ہوں گے

کیس کی سماعت دو ہفتوں کے کیے ملتوی کر دی گئی، عدالت نے سندھ ہائیکورٹ میں زیر سماعت مقدمے کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا، عدالت نے کہا کہ چیرمین پی آئی اے کے تقرر کے طریقہ کار کے حوالے سے پہلے ہی مقدمہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے، سندھ ہائیکورٹ میں زیر سماعت مقدمہ، ہائیکورٹ فیصلے کے خلاف اپیل سمیت تمام مقدمات کو یکجا کرکے سنیں گے،

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے کسی کی ذاتی جاگیر نہیں، پی آئی اے قوم کی ملکیت ہے، پی آئی اے کے ساتھ کھلواڑ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، پی آئی اے کو کیسے چلایا جارہا ہے، چیرمین پی آئی اے کی تقرری کے طریقہ کار کے تعین کے لیے سپریم کورٹ میں بنیادی انسانی حقوق کا مقدمہ موجود ہے،

کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے ائیر کموڈور کو ٹھیکہ دینے کے معاملے پر تشویش کا اظہار کیا ،چیف جسٹس نے کہا کہ آج اخبار میں خبر چھپی ہے کسی ائیر کموڈور کو 70 کروڑ روپے کا ٹھیکہ دیا گیا، ہم سی ای او کو کام سے روکنے کے حکم کو معطل نہیں کریں گے،

جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ جنگ اخبار میں تین کالم خبر چھپی ہے، خبر کے مطابق ایک ائیر کموڈور کی دو ماہ پہلے فرم رجسٹر کی گئی،ائیر کموڈور کی فرم کو پی آئی اے میں 70 کروڑ کا ٹھیکہ دیا گیا، یہ سی ای او جب سے آئے ہیں پی آئی اے کرایوں میں سو فیصد اضافہ ہوا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ پی آئی اے کو خاندانی کمپنی بنادیا گیا، سی ای او پی آئی اے موصوف خود ڈیپوٹیشن پر آئے، جس کو چاہے بھرتی کردیں، جسے چاہیں نکال دیں، ایسا نہیں چلے گا، خود ڈیپوٹیشن پر آنے والے سی ای او نے 4 ائیر وائس مارشل،2 ائیر کموڈور،3 ونگ کمانڈر اور 1 فلائٹ لیفٹیننٹ کو ڈیپوٹیشن پر بھرتی کیا، بہتر ہے کہ پی آئی اے کو پاکستان ائیر فورس کے حوالے کردیں،

جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ شاہین ائیرلائن آپ سے چلی نہیں اور چلے ہیں پی آئی اے چلانے، چیرمین/سی ای او پی آئی اے کی بھرتی کے لیے اخبار میں دئیے گئے اشتہار کا بھی جائزہ لیں گے، جائزہ لیں گے کہیں سی ای او ارشد ملک کی قابلیت کو مد نظر رکھ کر اخبار کا اشتہار ڈیزائن تو نہیں کیا گیا،

چیف جسٹس نے کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب آپ ذرا خود جاکر پی آئی اے میں سفر کریں، اٹارنی جنرل صاحب جاکر دیکھیں پی آئی اے کا حال کیا ہے،

Shares: