جعلی ڈگری والے 7 پائلٹس اور36انجینئرنگ عملہ کام کررہاہے ، آڈٹ رپورٹ
جعلی ڈگریوں پر ملازمین کی بھرتی سے پی آئی اے کو 9کروڑ72لاکھ روپے کانقصان ہوا
آڈٹ رپورٹ میں جعلی ڈگریوں والے ملازمین کے خلاف کارروائی کرنے کی سفارش کی گئی
پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائن میں جعلی ڈگریوں پر پائلٹس اور انجینئرزسمیت دیگر ملازمین کے کام کرنے کاانکشاف ہواہے ،جعلی ڈگریوں پر ملازمین کی بھرتی سے پی آئی اے کو 9کروڑ72لاکھ روپے کانقصان ہواہے ،پی آئی اے نے سپریم کورٹ کے حکم کے باجود جعلی ڈگریوں والے ملازمین کے خلاف ایکشن نہیں لیا،جعلی ڈگری کے 7 پائلٹس عدالت سے اسٹے آرڈر لے کر کام کر رہے ہیں،جعلی ڈگری والے 52 انجینئرنگ عملہ/افسران میں سے36اب بھی سروس میں ہیں،آڈٹ نے جعلی ڈگریوں والے ملازمین کے خلاف کارروائی کرنے کی سفارش کردی ۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی آڈٹ رپورٹ2024-25 کے مطابق پی آئی اے کوجعلی ڈگریوں پر افسران / عہدیداروں کی تقرری سے 9کروڑ72لاکھ روپے نقصان ہواہے ۔اسٹیبلشمنٹ ڈویژن، حکومت پاکستان نے 8 مارچ 2011 کو ہدایت دی کہ تمام وفاقی حکومت کے ملازمین کی ڈگریوں اور اسناد کی تصدیق ان کے متعلقہ وزارتوں اور اداروں سے کی جائے اور غیر ملکی ڈگریوں کی تصدیق ہائر ایجوکیشن کمیشن (HEC) کے ذریعے کی جائے، جیسا کہ سپریم کورٹ کے ایک فیصلے (2009 SCR 1492)میں جعلی ڈگری کے مقدمات کی سنگینی پر زور دیا گیا تھا۔پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کارپوریشن لمیٹڈ (PIACL) کے پرسنل پالیسی مینول کے پیرا 75 (aj) اور پیرا 76 (h) کے مطابق، غلط معلومات فراہم کرنا سنگین جرم سمجھا جاتا ہے۔ اس میں کسی کے نام، عمر، والد کے نام، تعلیمی یا پیشہ ورانہ کوائف، پچھلی خدمات یا تجربے کی غلط تفصیلات دینا شامل ہے۔ یہ misconduct ہے، چاہے یہ کارپوریشن میں شمولیت کے وقت ہو یا دورانِ ملازمت، اور اس کی سزا برطرفی ہے۔پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کارپوریشن لمٹیڈ(PIACL)، اسلام آباد اسٹیشن کے 2021-2023 کے سالانہ آڈٹ کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ انتظامیہ نے مختلف ادوار میں مختلف عہدوں پر 27ملازمین کو جعلی ڈگریوں پر تقرری کی۔پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کارپوریشن لمٹیڈ(PIACL) کی 2008-2017 کی خصوصی آڈٹ کے دوران بھی یہ بات سامنے آئی کہ 458 ملازمین کی ڈگریاں / اسناد جعلی تھیں، جن میں سے 208 ملازمین کو برطرف / ملازمت سے فارغ کر دیا گیا۔458 جعلی ڈگر ی والے ملازمین 16 پائلٹس بھی شامل تھے جس میں سے7 پائلٹس اب بھی عدالت کے اسٹے آرڈر کی وجہ سے کام کر رہے ہیں، 52 انجینئرنگ عملہ/افسران شامل تھے جن میں سے 36 اب بھی کام کررہے ہیں ۔67افسران (AM سے DGM تک)اور 33 ایئرہوسٹسز بھی جعلی ڈگری والوں میں شامل تھیں۔ آڈٹ کاکہنا ہے کہ یہ صورتحال ظاہر کرتی ہے کہ اہم اور حساس عہدوں پر جعلی ڈگری رکھنے والے افراد کو تعینات کیا گیا اور ان کی اسناد کو بروقت انتظامیہ کی جانب سے تصدیق نہیں کروایا گیا۔
مزید برآں سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم کے مطابق جعلی ڈگریوں والے 42 افراد کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔آڈٹ کا کہناہے کہ جعلی ڈگریوں پر تقرریوں کی جاری رکھنے سے انتظامیہ کی غفلت ظاہر ہوئی۔ اس کے نتیجے میں 97.200 ملین روپے کی غیر قانونی تنخواہ کی ادائیگی ہوئی۔ انتظامیہ نے ان ملازمین کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جنہوں نے جعلی ڈگریاں / اسناد فراہم کیں۔آڈٹ نے سفارش ہے کہ انتظامیہ جعلی ڈگریوں والے ملازمین کے خلاف کارروائی کرے۔ترجمان پی آئی اے کاکہناہے کہ جعلی ڈگریوں والے پائلٹ جہاز نہیں چلارہے اور نہ ہی نوکری پر ہیں ۔