2015 سے اب تک پی آئی اے نے 500 ارب کا خسارہ کیا،قائمہ کمیٹی میں بریفنگ

قائمہ کمیٹی نے نقصان زدہ سرکاری اداروں کے نقصانات کی تفصیلی رپورٹ بھی طلب کرلی
0
79
pia tyer

اسلام آباد(محمداویس)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد طلال بدر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں وزارت نجکاری اور اس کے ماتحت اداروں کی مجموعی کارکردگی اور کام کے طریقہ کار کے علاوہ وزارت نجکاری سے آئندہ ایک سال کے نجکاری پروگرام کی تفصیلات کے امور کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد طلال بدر نے اراکین کمیٹی اور وزارت کے نمائندوں کو خوش آمدید کرتے ہوئے کہا کہ اراکین کمیٹی اور وزارت کے ساتھ مل کر ملک کی معیشت کی بحالی اور نجکاری کے عمل کو شفاف سے شفاف تر بنانے کے لئے لائحہ عمل اختیار کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ وزارت واحد امید ہے جو اگر احسن طریقے سے نجکاری کے عمل پر عملدرآمد کرے تو ملکی معیشت بھنور سے نکل سکتی ہے۔ حکومتیں بزنس نہیں کرتی بلکہ اداروں کو ریگولیٹ کرتی ہیں اور یہ حکومت کا اولین فرض ہوتا ہے کہ وہ ادرے جو قومی نقصان کا سبب بن رہے ہوں ان کو ترقی کی جانب گامزن کر سکے اور اگر ایسا ممکن نہ ہو تو اس کے لئے موثر لائحہ عمل اختیار کرے اور ملک کو نقصان سے بچایا جا سکے تاکہ ملک میں نئے ہسپتال، سکول اور ایسے ادارے قائم کیے جا سکیں جن سے ملک و قوم کو فائدہ ہوا۔ ایسا لائحہ عمل اختیار کیا جائے گا جس میں شفافیت یقینی بنا کر اہداف کا حصول ممکن بنایا جا سکے۔

اراکین کمیٹی نے چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد طلال بدر کو چیئرمین کمیٹی منتخب ہونے مبارکباد پیش کرتے ہوئے بھر پور تعاون کا یقین دلایا اور کہا کہ سیاسی وابستگیوں سے بالا تر ہو کر ملکی ترقی و خوشحالی کیلئے مل کر کام کریں گے۔
نجکاری ڈویژن میں 82 اسامیاں ہیں جن میں سے 17 خالی
سیکرٹری وزارت نجکاری نے قائمہ کمیٹی کو تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ نجکاری کے امور میں شفافیت کا پہلو نہ صرف حکومت اورملک کے لئے اہم ہوتا ہے بلکہ اس سے عوام کی حالت زار بھی بہتر ہوتی ہے۔ وفاقی حکومت سے منظور شدہ نجکاری پروگرام کو شفافیت کے ساتھ عملی جامہ پہنانا اس ادارے کا کام ہے۔ ادارے کاکام نجکاری کے حوالے سے پالیسیز بنانا ہے جو نجکاری بورڈ میں پیش کی جاتی ہے۔ نجکاری بورڈ سفارشات وفاقی کیبنٹ میں پیش کرتا ہے اور وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد اس پر عمل شروع کر دیا جاتا ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ نجکاری ڈویژن میں 82 اسامیاں ہیں جن میں سے 17 خالی ہیں۔ گریڈ17 اور اس سے اوپر کی کل12 اسامیاں ہیں۔ گریڈ1 سے16تک 70 اسامیاں ہیں۔ نجکاری کمیشن میں 143 پوسٹیں ہیں جن میں سے 20 خالی ہیں۔24 گریڈ 17 اور اس سے اوپر کی اسامیاں ہیں اور 119 گریڈ 1 سے16 کی اسامیاں ہیں۔

کتنے منصوبوں کی نجکاری کے لئے کتنی بار کوشش کی گئی اور ان پر کتنا خرچ ہوا؟ تفصیلات طلب
قائمہ کمیٹی کو نجکاری ڈویژن اور نجکاری کمیشن کے بجٹ کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا گیا۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ نجکاری کمیشن کو بجٹ حکومت کی جانب سے دیا جاتاہے۔ نجکاری کمیشن کو فنڈ دو ذرائع سے ملتا ہے۔ وفاقی کی بجٹ کی گرانٹس اور نجکاری فنڈ کے ذریعے رقم آتی ہے۔ قائمہ کمیٹی کو نجکاری کمیشن کے قیام بارے بھی تفصیلی آگاہ کیا گیا اور دیگر پالیسی فریم ورک اور فنگشنز بارے بھی آگاہ کیا گیا۔قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ نجکاری کمیشن کا ایک بورڈ ہے جس کا ایک چیئرمین اور 8 ممبران ہوتے ہیں۔ نجکاری پر ایک کیبنٹ کمیٹی بھی بنائی گئی ہے جس کے چیئرمین وزیر خارجہ امور ہوتے ہیں اور اس کے ممبران میں وزیر خزانہ، وزیر تجارت، وزیر توانائی، وزیر صنعت وپیداوار اور وزیر نجکاری شامل ہوتے ہیں۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ نجکاری کمیشن کے پاس حکومت کی جانب سے اختیار ہوتا ہے کہ وہ رولز بنائیں۔ قائمہ کمیٹی کو بنائے گئے مختلف رولز کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا گیا۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ وزارت نجکاری کا ایک نجکاری کمیشن بھی بنایا گیا ہے۔ کمیشن کا بجٹ 8 ارب کا ہے جبکہ وزارت کا بجٹ کم ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ نجکاری پبلک اوفرننگ کے تحت ہو رہی ہے اور نجکاری کیے جانے والے اداروں میں متعلقہ وزارتوں سے رائے بھی لی جاتی ہے اور بورڈ میں ان منصوبوں کی نمائندگی کے لئے وزارت کے لوگ بھی ہوتے ہیں۔قائمہ کمیٹی کو بتایا گیاکہ فنانشنل ایڈوائز ہائیر کرنے پر بہت خرچ ہوتاہے۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ قائمہ کمیٹی کو گزشتہ پانچ برسوں کا بجٹ، اخراجات سے متعلقہ تفصیلات فراہم کی جائیں۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ گزشتہ 15 برسوں میں کوئی بڑی ٹرانزکشن نہیں کی گئی۔یہ بھی آگاہ کیا گیا کہ پاکستان ا سٹیل ملز کو نجکاری سے نکالا دیا گیا ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ فنانشنل ایڈوائرز پر آج تک جتنا خرچہ ہوا ہے اور وہ کام پورا کیے بغیر چلے گئے ہیں ان کی تفصیلات بھی فراہم کی جائیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کتنے منصوبوں کی نجکاری کے لئے کتنی بار کوشش کی گئی اور ان پر کتنا خرچ ہوا کمیٹی کو آگاہ کیا جائے۔گزشتہ 15 سالوں میں کتنے فنانشنل ایڈوائز رکھے گئے اور ان پر کتنا خرچہ آیا ہے آگاہ کیا جائے۔ سینیٹر فیصل سلیم رحمان نے کہا کہ جب فنانشل ایڈوائز نے کام ٹھیک نہیں کیا تو کیا ان سے ریکوری کر سکتے ہیں۔

نجکاری کیلئے 84 اداروں کی نشاندہی،24 کی نجکاری کا فیصلہ کیا گیا
قائمہ کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ کل 84 اداروں کی مختلف وزارتوں میں نجکاری کے لئے کی نشاندہی کی گئی تھی جن میں 24 اداروں کی نجکاری کا فیصلہ کر لیا گیا ہے اور 41 کیبنٹ کے پاس ہیں۔24 اداروں میں سے 4 ادارے جن میں پی آئی اے کمپنی لمیٹیڈ، روزویل ہوٹل، ہاؤس بلڈنگ فنانس کمپنی لمیٹیڈ، فرسٹ وویمن بینک لمیٹیڈ کی نجکاری امید ہے اسی سال مکمل ہو جائے گی۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ نجکاری کا عمل 1 سے 5 سال کے دوران تین مراحل میں مکمل ہوگا۔ نجکاری کا عمل قانونی تقاضوں کے تحت عمل میں لایا جا رہا ہے۔ قائمہ کمیٹی نے نقصان زدہ سرکاری اداروں کے نقصانات کی تفصیلی رپورٹ بھی طلب کرلی۔اراکین کمیٹی نے کہا کہ کچھ ادارے منافع میں ہیں ان کی نجکاری کیوں کی جارہی ہے۔ جس پر کمیٹی کو بتایا گیا کہ ابھی منافع کم ہورہا ہے نجکاری کے بعد منافع بڑھ جائے گا۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ فرسٹ ویمن بینک، ہاؤس بلڈنگ فنانس، پی آر سی ایل اور سٹیٹ لائف منافع بخش ادارے ہیں۔ 9 بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی پانچ سال میں نجکاری کی جائے گی۔ تین بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کیلئے فنانشل ایڈوائزر کی تعیناتی اسی سال ہو جائے گی۔

پی آئی اے کارپوریشن لمیٹیڈ، روزویلٹ ہوٹل، ہاؤس بلڈنگ، فرسٹ ویمن بینک کی نجکاری اسی سال ہوگی
سیکرٹری نجکاری ڈویژن نے کہا کہ پی آئی اے کارپوریشن لمیٹیڈ، روزویلٹ ہوٹل، ہاؤس بلڈنگ، فرسٹ ویمن بینک کی نجکاری اسی سال ہوگی۔پی آئی اے نے 800 ارب روپے کے واجبات ادا کرنے ہیں۔ پی آئی اے کو حکومت ہر سال 100 سے 125 ارب دیتی ہے۔ بینکوں کے 260 ارب روپے پی آئی اے کے ذمہ واجب الادا ہیں جن میں بینک آف پنجاب، سٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک، حبیب بینک،نیشنل بینک سمیت 9 بینکوں کے پیسے ہیں۔پی ایس او کے 20 ارب روپے اور سول ایوی ایشن 120 ارب روپے کے بقایاجات ہیں، سیکرٹری نجکاری کمیشن کمیٹی کو بتایا کہ ہمارا یہ ہدف ہے پی آئی اے کیلئے 6 بڈرز میں سے زیادہ سے زیادہ بڈنگ آئیں۔پی آئی اے کے کل اثاثے 160 ارب روپے کے ہیں۔ پی آئی اے کی نجکاری میں اتنے بڑے واجبات کی وجہ سے کمپنیاں دلچسپی نہیں لے رہی تھیں۔ دنیا بھر میں یہی ہوتا ہے کہ کسی بھی سرکاری کمپنی کے واجبات حکومت اپنے ذمہ لے لیتی ہے تاکہ اس کی نجکاری ہو سکے۔ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ 600 ارب کی ادائیگی پی آئی اے کمپنی لمیٹیڈ سے نکال دی گئی ہے اور اس کو کور اور نان کور میں تقسیم کرکے وید ہولڈنگ کمپنی میں تبدیل کر دیا ہے۔600 ارب وید ہولڈنگ کمپنی میں جائیں گے اور 200 ارب کور کمپنی میں رہ جائیں گے۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ 2015 سے اب تک پی آئی اے نے 500 ارب کا خسارہ کیا۔ پی آئی اے نے 25 فیصد سالانہ شرح سود سے قرض حاصل کیا تھا بینکوں سے بات کر کے اسے 12 فیصد پر لایا گیا ہے۔ روز ویلٹ ہوٹل کے حوالے سے قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ اس کی رپورٹ تیار کر لی گئی ہے۔ بورڈ اس کی تجاویز تیار کر کے وفاقی کیبنٹ کو پیش کرے گا۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ متحدہ عرب امارات نے فرسٹ ویمن بینک میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔وفاقی کابینہ نے فروری 2024 میں گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ ماڈ ٹرانزیکشن کی منظوری دی ہے۔نجکاری کمیشن نے نجکاری کے عمل کو جی ٹو جی بنیاد پر آگے بڑھانے کا آغاز کردیا ہے۔ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کیلئے تکنیکی کنسلٹنٹ ہائرکرلیا گیا ہے اور ٹیکنیکل کنسلٹنٹ ستمبر 2024 تک پلان شیئر کرے گا۔رکن کمیٹی سینیٹر ندیم احمد بھٹو نے کہا کہ نجکاری کے عمل کے لئے وزارت نے کتنا ریسرچ ورک کیا ہے اور کتنے فیصد ٹارگٹ حاصل کیا ہے اس کی تفصیل فراہم کی جائے۔ قائمہ کمیٹی نے وزارت نجکاری سے نجکاری کی لسٹ میں شامل اداروں کی تفصیلات کا ڈیٹا بھی طلب کرلیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ملک کی جو معاشی حالت ہو گئی ہے لوگوں کی نظریں حکومت پر ہیں کہ ان نقصان دینے والے اداروں کے حوالے سے موثر فیصلہ کریں تاکہ ملک مزید خسارے سے نکل کر ترقی و خوشحالی اور استحکام کی جانب گامزن ہو سکے۔

قائمہ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹر زبلال احمد خان، خالدہ اطیب، فیصل سلیم رحمان، خلیل طاہر، محسن عزیز، محمد قاسم، ندیم احمد بھٹو کے علاوہ سیکرٹری وزارت نجکاری، سیکرٹری نجکاری کمیشن اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

پاکستان سٹیل ملز کو نجکاری کے لسٹ سے نکال لیا گیا، رانا تنویر

امید ہے پی آئی اے کی نجکاری سے کوئی بھی بے روزگار نہیں ہوگا،علیم خان

پی آئی اےکی نجکاری کیلئے 6کمپنیوں نے پری کوالیفائی کرلیا

پی آئی اے کا خسارہ 830 ارب روپے ہے، نجکاری ہی واحد راستہ ہے، علیم خان

پیشکشوں میں توسیع کا وقت ختم، نجکاری کمیشن پری کو آلیفیکیشن کریگا:عبدالعلیم خان

پی آئی اے سمیت24اداروں کی نجکاری، شفافیت کیلئے ٹی وی پر دکھائینگے:وفاقی وزیر عبد العلیم

 پی آئی اے کی نجکاری کے حوالہ سے اہم پیشرف 

پی آئی اے کسے اور کیوں بیچا جارہا،نجکاری پر بریفنگ دی جائے، خورشید شاہ

پی آئی اےکی نجکاری کیلئے 6کمپنیوں نے پری کوالیفائی کرلیا

اسٹیل مل کی نجکاری نہیں، چلائیں گے، شرجیل میمن

Leave a reply