ماہرین کا کہنا ہے کہ ’پلینٹ نائن‘ 20 تپتے ہوئے چاندوں سے گھرا ہوا سکتا ہے-
باغی ٹی وی: "ڈیلی میل” کے مطابق ماہرینِ فلکیات نے چھ سال قبل ہمارے نظامِ شمسی کے کنارے پر ایک پُر اسرار نویں سیارے کی ممکنہ موجودگی کے واضح شواہد حاصل کیے تھے۔ لیکن ’پلینٹ نائن‘ کے نام سے جانی جانے والی اس فرضی دنیا کا ابھی تک مشاہدہ نہیں کیا گیا ہےتاہم اب سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ انہوں نے بالآخر ایسا طریقہ کار وضع کر لیا ہے جس سے اس سیارے کو ڈھونڈا جاسکے گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ’پلینٹ نائن‘ 20 تپتے ہوئے چاندوں سے گھرا ہوا سکتا ہے جو اس پُر اسرار سیارے کی موجودگی کی تصدیق کے لیے اہم چیز ہوسکتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سیارہ نو کو تقریباً 62 میل (100 کلومیٹر) چوڑے 20 گرم چاندوں سے گھیر لیا جا سکتا ہے، جو پراسرار دنیا کے وجود کی تصدیق کی کلید ثابت ہو سکتا ہےاس کی وجہ یہ ہے کہ چاند سیارے کی کشش ثقل کی وجہ سے گرم ہو جائیں گے جس کی بدولت سمندری حرارت کے نام سے جانا جاتا ہے، جس سے ان کو تلاش کرنا آسان ہو جائے گا۔
چاندوں کے تپنے کی وجہ سیارے کی کششِ ثقل کا کھچاؤ (گریویٹیشنل پُل) ہے، جس کی وجہ سے ان کی نشان دہی آسانی سے کی جاسکتی ہے اور اگریہ چاند نظر آجائیں تو وہ ماہرین فلکیات کے لیے اس چھپے ہوئے سیارے کا سراغ ہو سکتے ہیں۔
اس سیارے کو براہ راست نہ دیکھے جاسکنے کی وجہ اس کاانتہائی فاصلے پر موجود ہونا ہےکیوںکہ فاصلے کی وجہ سے سورج کی روشنی اس پر نہیں پڑتی۔
ماہرینِ فلکیات کا ماننا ہے کہ اگر یہ حقیقت میں موجود ہوا تو اس کا وزن زمین کے مقابلے میں تقریباً 10 گنا زیادہ ہوسکتا ہے اور یہ سورج کے گرد ایک چکر کا دورانیہ 10 ہزار سے 20 ہزار سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔