وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کی خراب کارکردگی پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اس معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے یہ بات ڈسکوز کے چیئرمینوں اور بورڈ ممبران سے ملاقات کے دوران کہی۔وزیراعظم نے کہا، "یوم آزادی کی آمد آمد ہے، لیکن افسوس کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی کارکردگی ایک عرصے سے تسلی بخش نہیں ہے۔” انہوں نے زور دے کر کہا کہ بجلی کے نظام میں بنیادی اصلاحات کی اشد ضرورت ہے۔شہباز شریف نے وضاحت کی کہ اگر حکومت اصلاحات میں کامیاب ہوگئی تو یہ ملکی معیشت کے لیے ایک گیم چینجر ثابت ہوسکتا ہے۔ "بدانتظامی، کرپشن اور دیگر وجوہات کی بنا پر بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی کارکردگی تباہ کن حد تک خراب ہوچکی ہے،
وزیراعظم نے ایک انتہائی تشویشناک اعداد و شمار کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ سالانہ تقریباً 500 ارب روپے کی بجلی چوری ہوتی ہے۔ "یہ چوری محض اتفاق نہیں، بلکہ ملی بھگت سے ہوتی ہے،” انہوں نے کہا۔ تاہم، انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ ڈسکوز میں اچھے افسران بھی موجود ہیں، لیکن ساتھ ہی ایسے عناصر بھی ہیں جنہوں نے ان اداروں کو تباہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔بجلی کے بلوں میں ہیرا پھیری کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ حکومت اس نظام کو بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ "ہم نظام میں بنیادی تبدیلیوں پر کام کر رہے ہیں تاکہ بلوں میں ہیرا پھیری کو روکا جا سکے۔ ہمیں اس نظام کو تبدیل کرنا ہے جس نے پاکستان کی معاشی جڑوں کو کھوکھلا کر دیا ہے،” انہوں نے مزید کہا۔گردشی قرضے کے بڑھتے ہوئے بوجھ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے شہباز شریف نے بتایا کہ یہ رقم 2300 ارب روپے تک پہنچ چکی ہے۔ "کیا اتنے بھاری بھرکم گردشی قرضوں کے ساتھ ملک چل سکتا ہے؟” انہوں نے سوال اٹھایا۔ وزیراعظم نے وضاحت کی کہ گردشی قرضے کی ایک بڑی وجہ کمزور ٹرانسمیشن سسٹم اور لائن لاسز ہیں۔
انہوں نے ایک حیران کن انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ بند پڑے پلانٹس، جو اب سکریپ ہو چکے ہیں، ان کے ملازمین کو بھی تنخواہیں دی جا رہی ہیں۔ "پاور سیکٹر کو ان سنگین چیلنجز کا سامنا ہے۔ اگر نیت لوٹ مار کی ہوگی تو پھر تباہی ہی ہوتی ہے۔ ہمیں فیصلہ کرنا ہے کہ ہم تباہی سے بچنا چاہتے ہیں یا خوشحالی کی طرف جانا ہے،” انہوں نے کہا۔وزیراعظم نے اپنے وژن کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا مقصد بجلی کی قیمتوں کو کم کرنا ہے، نہ صرف گھریلو صارفین کے لیے بلکہ زراعت اور تجارتی شعبوں کے لیے بھی۔ "بجلی کی قیمت کم اور نظام کو بہتر بنانے سے ہماری معیشت دوبارہ پاؤں پر کھڑی ہو سکتی ہے،” انہوں نے امید ظاہر کی۔ وزیراعظم نے ڈسکوز کو واضح پیغام دیتے ہوئے کہا، "ڈسکوز کو اپنی کارکردگی کو بہتر بنانا ہوگا۔ اس معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔”
یہ اجلاس ملک کے توانائی شعبے کے مستقبل کے لیے انتہائی اہم سمجھا جا رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت اپنے وعدوں پر عمل کرنے میں کامیاب ہوئی تو یہ نہ صرف بجلی کے شعبے بلکہ پورے ملک کی معیشت کے لیے ایک نیا باب ثابت ہو سکتا ہے۔ یہ چیلنجز بہت پیچیدہ ہیں اور ان کا حل وقت طلب ہوگا۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے منصوبوں کی تفصیلات عوام کے سامنے لائے تاکہ شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔وزیراعظم کے اس بیان کے بعد، عوام میں امید کی ایک نئی لہر دیکھی جا رہی ہے کہ شاید اب بجلی کے شعبے میں حقیقی تبدیلی آئے گی۔ تاہم، یہ دیکھنا باقی ہے کہ حکومت اپنے ان اہداف کو کس حد تک حاصل کر پاتی ہے۔

Shares: