وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے گلگت بلتستان میں 100 میگاواٹ سولر منصوبے کو ایک سال میں مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ منصوبے کی خود نگرانی کرونگا.
وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان میں کم لاگت ماحول دوست بجلی کی بلاتعطل فراہمی کیلئے منصوبے کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے گا. منصوبے کا سارا انفراسٹرکچر کلائیمیٹ ریزیلئینٹ بنایا جائے. وزیراعظم نے اپنے حالیہ دورہء گلگت کے دوران یہ اعلان کیا تھا کہ گلگت بلتستان کے لئے 100 میگا واٹ کے پاور پلانٹس کی ایکنیک جلد منظوری دے گا.
ایکنیک کی منظوری کے بعد منصوبے کی تعمیر پر جائزہ اجلاس ہوا، بریفنگ میں بتایا گیاکہ ایکنیک کی جانب سے حال ہی میں منظوری کے بعد منصوبے کی تعمیر پر کام کی رفتار کو مزید تیز کر دیا گیا. وزیراعظم شہبا زشریف کا کہنا تھا کہ منصوبے پر خرچ ہونے والی تمام لاگت وفاقی حکومت دے گی.گلگت سے اندھیروں کو دور کرنے کیلئے یہ منصوبہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے. گلگت بلتستان کے لوگوں کو 18 سے 20 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ سے نجات اور دو دراز علاقوں میں بجلی کی فراہمی کیلئے سولرآئیزیشن سب سے موزوں حل ہے.منصوبہ گلگت بلتستان کے لوگوں کو کم لاگت اور ماحول دوست بجلی فراہم کرے گا،پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات سے بچانے کیلئے زیادہ سے زیادہ قابل تجدید ذرائع کو انرجی مکس میں شامل کرنا ہوگا.گلگت بلتستان میں ہائیڈل اور سولر ذرائع سے بجلی کی فراہمی کو اس طرح یقینی بنایا جائے جس سے لوگوں کو شدید موسم میں بجلی کے تعطل سے نجات ملے.منصوبے کی تعمیر میں شفافیت کو یقینی بنایا جائے.
وزیرِ اعظم نے منصوبے کی تعمیر کیلئے قائم اسٹرینگ کمیٹی کی صدارت وزیرِ بجلی سردار اویس خان لغاری کو سونپ دی.وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت گلگت بلتستان میں 100 میگاواٹ سولر منصوبے پر جائزہ اجلاس آج اسلام آباد میں منعقد ہوا. اجلاس میں وفاقی وزراء احسن اقبال، احد خان چیمہ، سردار اویس خان لغاری، وزیر اعظم کے کوارڈینیٹر مشرف زیدی، قابل تجدید توانائی شعبے کے ماہر ڈاکٹر جروین ڈریسمَن (Dr. Gerwin Dreesmann)اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی. اجلاس کو گلگت بلتستان میں 100 میگاواٹ سولر منصوبے پر پیش رفت اور لائحہ عمل سے آگاہ کیا گیا. اجلاس کو بتایا گیا کہ منصوبے کے تحت گلگت میں 6، سکردو میں 8 اور دیامر میں 6 سولر پارکس بنائے جائیں گے. اسی طرح گلگت میں 234، سکردو میں 179 اور دیامر میں 68 عمارتوں پر سولر کی تنصیب یقینی بنائی جائے گی. منصوبے میں بیٹریوں کی تنصیب سے بیک اپ کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ اسکی ریئل ٹائم مانیٹرنگ کا بھی نظام بنایا جا رہا ہے. اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ منصوبے میں بین الاقوامی معیار کو یقینی بنایا جائے گا. اجلاس کو منصوبے کی تعمیری لاگت اور معینہ مدت کے حوالے سے بریفنگ دی گئی.








