وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر چینی مافیا کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) نے اس سلسلے میں اپنی کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل کو تحقیقات کے لیے ذمہ داری سونپ دی ہے۔
ایف آئی اے نے تحقیقات کے دوران پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) سے مدد کی درخواست کی ہے۔ ایف آئی اے نے پی ٹی اے کو ایک تحریری مراسلہ جاری کر دیا ہے جس میں 11 افراد کا ڈیٹا طلب کیا گیا ہے۔ ان افراد میں چینی کی غیر قانونی خرید و فروخت میں ملوث افراد کے ساتھ ساتھ بعض کاروباری شخصیات اور ملز کی انتظامیہ بھی شامل ہیں۔ان 11 افراد میں انیب فراز، محمد ارشد، اور محمد انوار جیسے افراد بھی شامل ہیں، جو چینی کی غیر قانونی خرید و فروخت میں ملوث ہیں۔ اس طرح کی کارروائی چینی کے بحران کے دوران قیمتوں میں اضافے اور عوامی مشکلات کو کم کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھی جا رہی ہے۔
ایف آئی اے نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ ان تحقیقات کا مقصد چینی کی غیر قانونی تجارت کے خلاف کارروائی کرنا ہے تاکہ ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جا سکے اور عوام کو مزید مشکلات سے بچایا جا سکے۔
یہ تحقیقات وزیر اعظم کی ہدایت پر کی جا رہی ہیں، جو چینی مافیا کے خلاف سخت موقف رکھتے ہیں۔ ان تحقیقات کے نتیجے میں ملک میں چینی کے بحران پر قابو پانے کی توقع کی جا رہی ہے اور حکومت کی جانب سے اس معاملے میں مزید سخت اقدامات اٹھانے کی بھی پیش گوئی کی جا رہی ہے۔ایف آئی اے اور پی ٹی اے کی مشترکہ کوششیں اس بات کا عکاس ہیں کہ حکومت چینی مافیا کے خلاف اپنے عزم کو مزید مضبوط کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔