وزیراعظم کی ایرانی، فلسطینی صدر سے الگ الگ ملاقاتیں

0
78
iran

پاکستان اور ایران نے اقتصادی اور تجارتی تعاون بڑھانے اور گیس پائپ لائن پروجیکٹ کی تکمیل میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کے لیے مشترکہ ورکنگ گروپ بنانے پر اتفاق کیا ہے

ایرانی خبرایجنسی کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے ایران کے صدر مسعود پزشکیان سے نیویارک میں ملاقات کی ہے جس میں مسعود پزشکیان نے شہید صدر آیت اللہ رئیسی کے دورہ پاکستان میں کیے گئے سمجھوتوں کو آخری شکل دینے اور ان پر عمل درآمد کے لیے تہران کے عزم کا اعلان کیا،ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے تجارتی لین دین میں سہولت کے لیے ریلوے اور روڈ ٹرانسپورٹ کا وسیع نیٹ ورک بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اقتصادی، سیاسی، مواصلاتی اور سکیورٹی کے تقاضے مد نظر رکھے جائيں،مشرق وسطیٰ کی صورتحال کے حوالے سے ایرانی صدر نے کہا کہ مسلمانوں کے درمیان تفرقہ نہ ہوتا تو آج اسرائیل ایسے جرائم کے ارتکاب کی جرات نہ کرتا،ملاقات میں وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی کہا کہ لبنان پر اسرائیل کے حالیہ حملوں نے ثابت کردیا ہے کہ نیتن یاہو اپنے جرائم کا سلسلہ روکنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے بلکہ اپنی فسطائیت کا دائرہ پورے خطے میں پھیلانا چاہتے ہیں

وزیراعظم شہباز شریف کی فلسطینی صدر سے بھی ملاقات ہوئی ہے وزیراعظم میاں محمّد شہباز شریف نے نیویارک میں فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات کے موقع پر کہا ہے کہ اسرائیل کی غزہ میں ظلم اور نسل کشی کی شدید مذمت کرتے ہیں ، ہمارے دل فلسطینی بھائی ، بہنوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں،شہبازشریف نے کہا کہ میں یہاں پاکستانیوں کے جذبات پہنچانے آیا ہوں ، اسرائیل کی غزہ میں ظلم اور نسل کشی کی شدید مذمت کرتے ہیں ، ہمارے دل فلسطینی بھائی ، بہنوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں

وزیراعظم شہباز شریف کی امریکہ میں ورلڈ بینک کےصدر سے ملاقات ہوئی ہے،ورلڈ بینک کے صدر اجے بنگا نے وزیراعظم شہبازشریف سے ملاقات میں پاکستان کی میکرو اکنامک اصلاحات کی تعریف کردی۔وزیراعظم شہباز شریف نے امریکا میں جاری اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی اجلاس کی سائیڈ لائن پر ہونے والی اس ملاقات کو اچھا قرار دیا۔ملاقات میں ورلڈ بینک کے صدر اجے بنگا کا کہنا تھا وزیراعظم شہباز شریف نے عوام کیلئے اپنی ترجیحات واضح طور پر سامنے رکھیں۔انہوں نے کہا کہ ہم ملک کی ترقی کے پارٹنر ہیں، پاکستان کے ساتھ شراکت داری کیلئے ٹیکنالوجی، علم اور مالی تعاون پر فوکس کر رہے ہیں۔ورلڈ بینک کے صدر کا کہنا تھا کہ پاکستان کی میکرو اکنامک اصلاحات قابل تعریف ہیں۔

وزیراعظم اور بنگلہ دیش حکومت کے چیف ایڈوائزر کی ملاقات

آئی ایم ایف کی شرائط کڑی تھیں،کچھ کا تعلق چین سے تھا،وزیراعظم

وزیر اعظم کی مالدیپ کے صدر سے ملاقات: تجارت، سیاحت اور موسمیاتی تبدیلی میں تعاون کا عہد

اسرائیل پر تجارت اور اسلحہ سمیت دیگر پابندیاں لگانے کا وقت ہے،وزیراعظم
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے دنیا بھر بالخصوص یوکرین اور فلسطین میں جنگ بندی پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر جنگیں نہ روکی گئیں تو مستقبل تاریک ہوگا، فلسطین میں نسلی کشی پر اسرائیلی قیادت کا احتساب کیا جائے اور اسرائیل پر تجارت اور اسلحہ سمیت دیگر پابندیاں لگانے کا وقت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79 ویں اجلاس کے موقع پر سلامتی کونسل کے ”لیڈر شپ فار پیس” کے موضوع پر اعلیٰ سطحی مباحثہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا،وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہاکہ اس مباحثہ کے انعقاد پر سلوانیہ کو مبارکباد پیش کرتے ہیں، مشرق وسطیٰ، یورپ اور کسی بھی جگہ پر جنگوں کا پھیلائو، عالمی طاقتوں کے درمیان کشیدگی اور غربت میں اضافہ ورلڈ آرڈر کی بنیادوں کیلئے خطرناک ہے، ہم نے گزشتہ اتوار کو مستقبل کے پیکٹ کو منظور کیا ہے، ہمیں اپنے وعدوں پر عمل کرنا چاہئے اگر ایسا نہ کیا گیا تو جنگوں سے مستقبل تاریک ہوگا۔ہمیں اسرائیل کو غزہ میں نسل کشی اور مشرق وسطیٰ میں تنازعہ کے پھیلائو سے روکنا چاہئے، اسرائیل پر تجارت اور اسلحہ سمیت دیگر پابندیاں لگانے کا وقت ہے، فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیلی قیادت کے جرائم پر ان کا احتساب کیا جائے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہاکہ بیروت پر بمباری انتہائی قابل مذمت ہے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل یوکرین میں جنگ بندی اور پرامن حل کیلئے غیر جانبدارانہ منصوبہ بنائے، کشیدگی میں اضافے کی اجازت نہیں دینی چاہئے،سلامتی کونسل دیرینہ تنازعہ جموں و کشمیر کو مزید نظرانداز نہیں کر سکتی، جموں و کشمیر کے مسئلہ سے عالمی امن و سلامتی کو مستقل خطرات لاحق ہیں، سلامتی کونسل کو بھارت کے غیر قانونی زیرقبضہ جموں و کشمیر میں بنیادی انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لینا چاہئے اور کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دینے کیلئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل کیا جائے،اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو افغانستان سے بالخصوص فتنہ الخوارج کی دہشت گردی کے خطرات کے دوبارہ ابھرنے کے معاملے سے نمٹنے پر موثر توجہ دینی چاہئے،سلامتی کونسل دہشت گردی کو شکست دینے اور غیر ملکی مداخلت روکنے کیلئے افریقی ممالک کو تعاون فراہم کرے،اقوام متحدہ کے امن مشنوں کو مزید فعال بنایا جائے، اقوام متحدہ کو بڑی طاقتوں کے درمیان جنگ سے بچائو اور بالخصوص ایشیا پیسفک ریجن میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے حل کیلئے اعتماد سازی کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں، ممالک کے درمیان مقابلہ اچھی بات ہے لیکن اسے تنازعہ میں تبدیل نہیں ہونا چاہئے،سلامتی کونسل کو طاقت کے غیر قانونی استعمال پر زیرو ٹالرنس کا اعلان کرنا چاہئے اور ایٹمی اور روایتی ہتھیاروں کی نئی دوڑ کو روکنے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ نئے ہتھیاروں اور مصنوعی ذہانت سمیت جدید ٹیکنالوجی پر کنٹرول ہونا چاہئے کیونکہ یہ انتہائی خطرناک ہیں۔

Leave a reply