اسلام آباد: وزیر اعظم کی زیر صدارت فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) میں جاری اصلاحات کے حوالے سے اہم جائزہ اجلاس ہوا، جس میں محصولات کے نظام کو مزید شفاف اور مؤثر بنانے کے لیے مختلف اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں وزیر اعظم نے انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس دہندگان کی ڈائریکٹری کو جلد مکمل کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ باقاعدگی سے ٹیکس ادا کرنے والے ذمہ دار شہری ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں اور ان کی پذیرائی ضروری ہے۔وزیر اعظم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ٹیکس دہندگان کی حوصلہ افزائی اور ٹیکس چوروں کی سرزنش سے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے ایف بی آر کو ٹیکس دہندگان کے لیے کاروبار دوست ماحول فراہم کرنے اور ہر ممکن سہولت دینے کی ہدایت بھی کی۔مزید برآں وزیر اعظم نے کہا کہ ٹیکس چوری کرنے والے افراد اور کمپنیوں کی نشاندہی کے لیے صرف ایف بی آر کی افرادی قوت ہی نہیں بلکہ نجی شعبے کے ماہرین اور پروفیشنلز کی خدمات بھی حاصل کی جائیں۔ انہوں نے ہدایت دی کہ حکومت کے ٹیکس چوری کے خلاف اقدامات سے متعلق عوامی آگاہی مہم بھی فوری طور پر شروع کی جائے تاکہ شہریوں میں اعتماد بحال ہو اور محصولات میں اضافہ ہو سکے۔
کسٹم کلیرنس کے نظام پر بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ مس ڈیکلیریشن اور انڈر انوائسنگ کے تدارک کے لیے بہترین غیر ملکی آڈیٹرز کی خدمات حاصل کی جائیں اور تھرڈ پارٹی آڈٹ کے عمل کو مسلسل جاری رکھا جائے تاکہ سسٹم میں موجود خامیوں کی نشاندہی ہو سکے اور اسے مزید بہتر بنایا جا سکے۔اجلاس میں وزیر اعظم کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ٹیکس پیئر ڈائریکٹری کی تکمیل پر تیزی سے کام جاری ہے، جس سے انکم اور سیلز ٹیکس دہندگان کی پذیرائی کی جا سکے گی۔کسٹم کلیرنس میں شفافیت لانے کے لیے ایک سائنٹفک آڈٹنگ نظام ترتیب دیا گیا ہے جس کے تحت "سپر آڈیٹرز” تعینات کیے گئے ہیں۔سپر آڈیٹرز نے کسٹم کلیرنس اور رسک مینجمنٹ سسٹم کا تفصیلی جائزہ لیا، اور ان کے نتائج کو سسٹم میں بہتری کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
اجلاس میں وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ، وفاقی وزیر ماحولیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق مسعود ملک، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک اور متعلقہ اداروں کے اعلیٰ افسران شریک تھے۔