اسلام آباد: اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے 26 نومبر 2022 کو ڈی چوک احتجاج کے دوران مبینہ ہلاکتوں کے حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف، وزیرداخلہ محسن نقوی اور دیگر کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست خارج کردی۔ شہری کی درخواست پر ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے سماعت کی۔
آج سماعت کے دوران فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے اندراج مقدمہ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا، جسے اب سناتے ہوئے عدالت نے درخواست کو مسترد کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف، وزیرداخلہ محسن نقوی اور دیگر حکومتی شخصیات کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست خارج کر دی۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال 26 نومبر کو سکیورٹی فورسز نے اسلام آباد میں ہونے والے احتجاج کے دوران مظاہرین کو ڈی چوک سے باہر نکالنے کے لیے آپریشن شروع کیا تھا۔ اس دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے قائدین بشریٰ بی بی اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور موقع سے فرار ہوگئے تھے جبکہ پی ٹی آئی کے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد بھی انتشار کے باعث موقع سے بھاگ نکلی تھی۔پولیس نے اس دوران سیکڑوں مظاہرین کو گرفتار کیا تھا ،پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں نے اس احتجاج کے دوران کارکنوں کی ہلاکتوں کے بارے میں متضاد دعوے کیے تھے، جن میں بالآخر 12 افراد کی ہلاکتوں کا دعویٰ کیا گیا تھا تاہم کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکے تھے.
دوسری جانب، ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ 26 نومبر کے احتجاج کے دوران ہونے والی صورتحال نے کئی اہم سوالات کو جنم دیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومت نے کسی بھی ہلاکت کی اطلاع دینے سے انکار کیا تھا، جبکہ پی ٹی آئی نے متعدد ہلاکتوں کے دعوے کیے تھے۔ تاہم، ایچ آر سی پی کی رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا تھا کہ مبینہ طور پر ہلاک ہونے والے 7 افراد کے اہلخانہ سے ملاقات کی گئی، جنہوں نے مختلف بیانات دیے۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد درخواست پر فیصلہ دیا اور وزیراعظم، وزیرداخلہ سمیت دیگر حکومتی افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست کو مسترد کر دیا۔پی ٹی آئی کی جانب سے اس فیصلے کے خلاف اپیل بھی متوقع ہے۔