وزیراعظم پاکستان نے رمضان ریلیف پیکج 2025 کے حوالے سے ایک اہم جائزہ اجلاس کی صدارت کی۔ اس اجلاس میں پیکیج کے نفاذ اور کامیابیوں پر تفصیل سے بات چیت کی گئی اور حکومتی کور ٹیم، معاون اداروں اور دیگر متعلقہ اداروں کی بہترین کارکردگی کی تعریف کی گئی۔ وزیراعظم نے اس موقع پر رمضان ریلیف پیکج کے حوالے سے کئی اہم اقدامات کا ذکر کیا۔

وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ رمضان ریلیف پیکج کے دوران پہلی بار ڈیجیٹل والٹ متعارف کروایا گیا ہے، جس کے ذریعے مستحقین تک رقوم کی ترسیل ایک شفاف اور سہل طریقے سے کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ماڈل کو دیگر حکومتی اسکیموں میں بھی اپنانا چاہیے تاکہ پورے پاکستان میں مستحقین تک آسانی سے امداد پہنچ سکے۔وزیراعظم نے واضح کیا کہ رمضان ریلیف پیکج پورے پاکستان بشمول گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کے لیے بلاتفریق متعارف کروایا گیا ہے۔ اس پیکج کی کامیابی کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان، بی آئی ایس پی، پی ٹی اے، نادرا اور دیگر معاون اداروں کی کاوشوں کو سراہا۔

وزیراعظم نے کہا کہ رمضان ریلیف پیکج کے دوران موصول ہونے والی شکایات کو آئندہ لائحہ عمل بناتے ہوئے مدنظر رکھا جائے گا تاکہ پیکیج کی شفافیت اور مؤثریت مزید بہتر ہو سکے۔ اس کے علاوہ، وزیراعظم نے مزید کہا کہ اس ماڈل کو دیگر حکومتی اسکیموں میں بھی اپنانا چاہیے تاکہ ملک بھر میں ان کا نفاذ مؤثر طریقے سے ہو سکے۔

اجلاس میں رمضان ریلیف پیکج 2025 کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ بھی پیش کی گئی، جس میں بتایا گیا کہ 79 فیصد رقوم انتہائی شفاف طریقے سے مستحقین تک پہنچائی جا چکی ہیں۔ اس پیکج کے حوالے سے 2224 ملازمین کو ڈیوٹی پر مامور کیا گیا تھا۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ رمضان ریلیف پیکج کے دوران 1273 شکایات موصول ہوئیں، جن کے حل کے لیے فوری اقدامات کیے گئے۔

وزیراعظم نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ بینکس اور دیگر معاون اداروں کی جانب سے رمضان ریلیف پیکج کی آگاہی کے حوالے سے 6.2 ملین روبو کالز کی گئیں، 178,700 آؤٹ باؤنڈ کالز کی گئیں اور 6.1 ملین ایس ایم ایس بھیجے گئے۔ نیشنل ٹیلی کام کارپوریشن کے کال سینٹر سے اس پیکج کی جانکاری دینے کے لیے 126,839 آؤٹ باؤنڈ کالز کی گئیں اور 158,551 ان باؤنڈ کالز ہوئیں۔بریفنگ میں بتایا گیا کہ رمضان ریلیف پیکج کے تحت 1.9 ملین ڈیجیٹل ادائیگیاں کی گئیں اور 951,191 ڈیجیٹل والٹس استعمال ہوئے، جو کہ پاکستان کے ڈیجیٹل ویژن کی تکمیل کی جانب اہم قدم ہے۔ اس کے علاوہ، 823,653 خواتین اور 2,541 خصوصی افراد نے ڈیجیٹل والٹس کے ذریعے رقوم وصول کیں۔

اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ رمضان ریلیف پیکج کے حوالے سے الیکٹرانک، پرنٹ اور سوشل میڈیا کے ذریعے بھرپور آگاہی مہم چلائی گئی، جس سے عوام میں اس پیکج کی اہمیت اور استفادہ کرنے کا شعور بڑھا۔

اس اجلاس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وفاقی وزیر قومی غذائی تحفظ رانا تنویر حسین، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ، وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام شزا فاطمہ، وزیراعظم کے معاون خصوصی ہارون اختر، گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد، متعلقہ سرکاری افسران اور رمضان ریلیف پیکج کے حوالے سے معاون نجی کمپنیوں کے نمائندے بھی شریک تھے۔وزیراعظم نے اجلاس کے اختتام پر اس بات پر زور دیا کہ رمضان ریلیف پیکج کی کامیابی کے لیے مزید اقدامات کیے جائیں گے تاکہ آئندہ اس پروگرام کو مزید مؤثر اور شفاف بنایا جا سکے۔

Shares: